اسلام آباد: ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35، 35 روپے جبکہ لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت 18، 18 روپے کا اضافہ کر دیا جس کا اطلاق فی الفور کیا جائے گا،قیمتوں میں اضافے کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت262روپے 80پیسے ،کیروسن آئل کی نئی قیمت199روپے83پیسے،لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت187روپے اور پیٹرول کی نئی قیمت 249روپے فی لیٹر مقرر کردی گئی ہے۔
وفاقی وزیر خرانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں اضافہ کیا جارہا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 روپے سے زائد اضافے کی قیاس آرائی کی جارہی تھی، حکومت نے کوشش کی کہ عوام پر کم از کم بوجھ منتقل کیا جائے۔
اتوار کو نشر کیے گئے اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 50 روپے اضافے کے حوالے سے قیاس آرائیاں عروج پر تھیں، ہمیں مارکیٹ میں مصنوعی قلت کی اطلاعات موصول ہوئیں، اس مصنوعی قلت کی اطلاعات کے سد باب کے لیے اوگرا کی سفارش پر فوری طور پر قیمتوں کا اطلاق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پاکستانی روپے کی قدر میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی، حکومت نے گزشتہ 4 مہینوں میں یعنی اکتوبر سے 29 جنوری تک پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیابلکہ قیمتیں کم کی گئیں، اس دوران پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں انیس، بیس روپے کی کمی کی گئی جب کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 29 اور 30 روپے کی کمی کی گئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت میں اضافے اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات کے باعث روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے باوجود وزیر اعظم کی ہدایت پر اوگرا کے ساتھ مشاورت کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کم از کم اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسحق ڈار نے کہا کہ فیصلے کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35، 35 روپے اور مٹی کے تیل، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 18، 18 روپے فی لیٹر اضافے کا فیصلہ کیا گیا، نئی قیتموں کا اطلاق اتوار کی صبح گیارہ بجے سے شروع ہو گیا ہے ، اس اضافے کے بعد پیٹرول کی قیمت 249 روپے 80 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 262 روپے 80 پیسے فی لیٹر، مٹی کا تیل 189 روپے 83 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل 187 روپے فی لیٹر ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات وافر مقدار میں موجود ہیں اور معمول کے حالات میں کوئی وجہ نہیں تھ کہ قلت ہوتی، میڈیا کی قیاس آرائیوں میں کہا گیا کہ 80 روپے تک اضافہ متوقع ہے، اس صورتحال کے باعث فوری طور پر قیمتوں کا اعلان اور اطلاق کیا گیا اور بد قسمتی سے انہیں اس کا فائدہ ہوگیا۔اس اعلان کے ساتھ ہی وزیر خزانہ نے اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر کہا کہ اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر رہے ۔
دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی افواہوں اور قیاس آرائیوں کے باعث ملک کے مختلف شہروں کے پیٹرول پمپس میں موٹر سائیکل سواروں اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش اطلاعات میں یکم فروری سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 45 سے 80 روپے اضافے کا دعوی کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ طریقہ کارکے تحت اوگرا کی جانب سے سمری پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی جاتی ہے جو وہ وزارت خزانہ کو بھیجتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سمری اس روز بھیجی جاتی ہے جب قیمتوں میں ردوبدل ہونا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں کمی اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کے اثرات 15 فروری کے بعد سے آئندہ 15 روز کے تخمینوں میں ظاہر ہوں گے۔
Comments are closed.