سپریم کورٹ آف پاکستان میں نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومتی وکیل کی طرف سے آدھے آدھے حقائق بیان کیئے جا رہے ہیں، ایسے حکومتی وکیل دلائل دیتے رہے تو پوری رات گزر جائے گی۔
جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ قاضی صاحب! ان کو دلائل دینے دیں، ہمیں تمام ریکارڈ سے آگاہی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پھر ٹھیک ہے، ان کو کہنے دیں، انہوں نے ہماری 2 سال سے زندگی تباہ کر رکھی ہے، ان کو حق کیا ہے کہ یہ مزید ہماری زندگی تباہ کریں۔
جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ قاضی صاحب! کام کو چلنے دیں۔
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ قاضی صاحب! آپ بےفکر رہیں، ہم تمام ربکارڈ سے آگاہ ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر کوئی غلط بات کرے گا تو میں برداشت نہیں کروں گا۔
جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ آپ اس طرح مداخلت کریں گے تو عدالتی وقت ضائع ہوگا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جو دلائل وفاقی حکومت کے وکیل دے رہے ہیں وہ ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے، یہ اپنی جیب سے کاغذ نکال نکال کر پیش کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرِ ثانی درخواستوں پر سماعت 26 اپریل تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.