یوکرین پر روس کے حملے کا پانچواں دن: روسی افواج کہاں ہیں؟
- ڈیوڈ براؤن
- بی بی سی نیوز
یوکرین کے بڑے شہروں میں رات بھر فضائی حملے کے سائرن بجتے رہے، جب کہ یوکرین پر روسی حملہ اپنے پانچویں دن میں داخل ہو چکا ہے۔
روسیوں نے جمعرات کو تین اہم سمتوں شمال، جنوب اور مشرق سے حملوں کا آغاز کیا تھا۔
روسی فوجیوں کے یوکرین میں داخل ہونے کے بعد اب تک درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
کیئو کے لیے لڑائی
روسی افواج جمعے کو کیئو کے مضافات اوبولون کے قریب پہنچ گئی تھیں، لیکن ابھی تک دارالحکومت پر قبضہ نہیں کر پائی ہیں۔ یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے کئی بار دارالحکومت کے مضافات میں ناکام حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فار دی سٹڈی آف وار کے مطابق، روسی افواج اب کیئو کے مشرق میں دریائے نیپر کے پار ایک تنگ راستے کو کنٹرول کر رہی ہیں۔
روسی فضائیہ سے گرائے گئے فوجی اور سپیشل فورسز کے دستے کی شمال مغربی کیئو میں شہری جھڑپوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں، لیکن مشینی فورسز جیسے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں ابھی تک دارالحکومت میں داخل نہیں ہوئی ہیں۔
اتوار کے روز شہر کی سڑکوں پر نام نہاد سبوتاژ کرنے والے گروپوں کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ شہر کے جنوب میں واسلکیو میں تیل کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بوچا کے نواحی علاقے میں ایک رہائشی بلاک گولہ باری کی زد میں آیا ہے جبکہ اس کے قریبی علاقے ارپین میں شدید لڑائی ہوئی ہے۔
کیئو کے مغرب میں ہوستومیل ہوائی اڈے پر بھی شدید لڑائی ہوئی ہے۔
یوکرین کے ارد گرد روسی فوجی
روس کو اب یوکرین کی سرزمین کے اہم حصوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
جمعرات کو یوکرین کے فضائی دفاع اور دیگر فوجی انفراسٹرکچر پر حملے کیے گئے، روسی ٹینکوں کو فضائیہ کی مدد حاصل تھی۔
روس کا یوکرین پر حملے: ہماری کوریج
روس کے فوجی دستے شمال، مشرق اور جنوب کے مختلف حصوں میں پھیل چکے ہیں، میزائل حملوں اور توپ خانے سے روسی افواج کی پیش قدمی کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کی مجموعی پیش رفت توقع سے کم رہی ہے۔ لیکن سنیچر اور اتوار کو بڑی کارروائیوں میں واضح توقف کے بعد روسی زیادہ فضائی طاقت اور توپ خانے کی مدد کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ حملہ کر سکتے ہیں۔
شمال کی طرف سے حملہ
شمال کی جانب سے روسی فوجی یوکرین، روس اور بیلاروس کے تین طرفہ جنکشن سے سرحد عبور کر کے یوکرین میں داخل ہوئے۔
امریکہ میں بحری تجزیے کے مرکز کے مائیکل کوفمین کے مطابق حالیہ ہفتوں میں، روسی فوجیوں کی ایک بڑی تعیناتی نویے یورکوونچی اور تروبرتنو کے قریب ہوئی ہے۔ اس تعیناتی میں ‘پوری 41 ویں آرمی’ بھی شامل ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس کی زمینی افواج کا بڑا حصہ کیئو سے 30 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر ہے۔ یوکرین کی افواج کی جانب سے ہوستومیل ہوائی اڈے کے دفاع کی وجہ سے ان کی پیش قدمی سست رفتاری کا شکار ہوئی ہے۔
ٹینک اور ملٹیپل لانچ راکٹ سسٹم کے ساتھ بکتر بند کالم چرنیہیو کی طرف بڑھے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی شدید مخالفت کے بعد روسی فوجیوں نے شہر پر قبضہ کرنے کی کوششیں عارضی طور پر ترک کر دی ہیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کچھ فورسز نے جنوب کی جانب پیش قدمی جاری رکھنے کے لیے اس علاقے کو چھوڑ دیا ہے۔
ایک دوسری اور زیادہ تیز پیش قدمی چرنوبل کے راستے دریائے نیپر کے مغربی کنارے میں نظر آئی ہے اور کیئو کے شمال اور مغرب میں ایک بڑے علاقے کو روسی افواج نے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
مشرق سے حملہ
چوغیو کی ایک عمارت میں آگ بجھانے والا عملہ
اتوار کی صبح روسی افواج خارخیو میں داخل ہوئیں اور وہاں کی سڑکوں پر لڑائی اور دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔
ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں یوکرین کے فوجیوں کو سڑک کے کونوں پر راکٹ سے داغے جانے والے دستی بم فائر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور روسی فوجیوں کو پیدل بکتر بند گاڑیوں کے پیچھے چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں یوکرین کے حکام نے کہا کہ روسی حملے کو پسپا کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دونیتسک کے ارد گرد گولہ باری جاری ہے۔ یہ علاقہ مغربی روس میں بیلگورود سے گزر کر آنے والے فوجیوں کے حملے کی زد میں آیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ دونیتسک اور لوہانسک میں تقریباً 15,000 روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند ہیں، جو روسی پیش قدمی میں مدد کر سکتے ہیں۔ یوکرین کا خیال ہے کہ یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔
سومی کے ارد گرد بھی لڑائی جاری ہے۔
جنوب کی طرف سے حملہ
روسی افواج نے کرائمیا کی جانب سے تیزی سے پیش قدمی کی ہے اور وہ شمال مشرق اور شمال مغرب کی طرف بڑھ رہی ہے۔
جبکہ شمال مشرق میں ایک بڑی بندرگاہ ماریوپل کے ارد گرد شدید لڑائی ہوئی ہے۔
اتوار کے روز، روسی افواج آہستہ آہستہ زپوریزیا اور مشرق میں بحیرہ ازوف کے ساحل کے ساتھ ماریوپل کی طرف بڑھیں۔ کہا جاتا ہے کہ بندرگاہ والے شہر بردیانسک روسی فوجیوں کے قبضے میں آگیا ہے۔
ماریوپل سے مشرق کی طرف پیش قدمی کرائمیا اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ علاقے دونیتسک اور لوہانسک کے درمیان ایک زمینی راستہ بنا دے گی۔
روسی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ اس کے فوجی بغیر کسی مزاحمت کے ملیتوپول میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ مغربی حکام کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ اب بھی یوکرین کے کنٹرول میں ہے۔
یوکرین کی افواج نے شدید لڑائی کے بعد خیرسون شہر پر اپنا کنٹرول قائم رکھا ہوا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے اوڈیسا میں روسی فوجیوں کی طرف سے طیارے کی لینڈنگ کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔
روس نے حملے سے پہلے بحیرہ اسود اور بحیرہ ازوف میں یوکرین کے ساحل کے قریب اہم جنگی ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور اہلکاروں کو تعینات کرنے کے لیے بحری بیڑوں کو کھڑا کیا تھا۔
زو بارتہلومیو، مارک برائیسن اور ثنا دائنیسیو کے گرافکس
Comments are closed.