وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کی زیر صدارت پاور اور پٹرولیم ڈویژن کے حکام کا اہم اجلاس ہوا ہے۔
پاور ڈویژن کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سردیوں کے لوڈ مینجمنٹ پلان کو حتمی شکل دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق اجلا س میں رواں سال کے لیے ایل این جی کی طلب اور رسد کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر بتایا کہ رواں سال نومبر اور دسمبر میں ایل این جی کے 10،10 کارگوز دستیاب ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ایل این جی قیمت میں اضافے کے باعث ٹریڈرز نے بولی میں دلچسپی نہیں لی، بولی نا آنے کی بڑی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل این جی کی بڑھتی قیمت ہے۔
دوران اجلاس اپنے خطاب میں حماد اظہر نے کہا کہ اس سال پاور سیکٹر، ایکسپورٹ، فرٹیلائزر اور گھریلوصارفین کو بلاتعطل گیس ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی 70 فیصد گیس سپلائی مقامی گیس پر ہے، جس کی اوسط قیمت 4 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
وفاقی وزیر توانائی نے یہ بھی کہا کہ طویل المیعاد معاہدوں کی بدولت 9 کارگوز طے شُدہ قیمت پر منگوائے جاتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسپاٹ کارگو کی عدم دستیابی کو فرنس آئل کی درآمد سے پورا کیا جائے گا۔
اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ ملک میں سردیوں کے دوران گیس کے شدید بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کو ایل این جی سپلائی کے لیے عالمی کمپنیوں کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
پاکستان نے دسمبر اور جنوری کے لیے 8 ایل این جی جہازوں کی سپلائی کے لیے بولی طلب کی تھی پہلی بار ایسا ہوا کہ سپلائی کیلئے ایک بھی بولی نہیں آئی۔
Comments are closed.