مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز نے وزارت اعلیٰ کا حلف نہ لینے کے خلاف تیسری بار لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
حمزہ شہباز نے لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے۔
حمزہ شہباز کی درخواست میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
لیگی نائب صدر کا دائر درخواست میں مؤقف ہے کہ لاہور ہائیکورٹ حلف سے متعلق صدر اور گورنر پنجاب کو احکامات جاری کر چکی ہے،تاہم عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔
درخواست میں موقف ہے کہ ہائیکورٹ نے 26 اپریل کے فیصلے میں گورنر کو آئین کے تحت عمل کرنے کی واضح ہدایات دی تھیں، گورنر پنجاب نے ایک بار پھر ہائیکورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا۔
حمزہ کی درخواست میں موقف ہے کہ صدر مملکت نے بھی فاضل عدالت عالیہ کی آبزرویشن کا احترام نہیں کیا، صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غدارانہ اور توہین آمیز ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر پنجاب کا رویہ غداری کی کارروائی کا متقاضی ہے، ہائیکورٹ کو صدر اور گورنر پنجاب کے غیر آئینی اور توہین آمیز رویے پر کارروائی سے نہیں روکا جا سکتا۔
حمزہ شہباز کا درخواست کے متن میں کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرے۔
درخواست میں موقف ہے کہ صوبے کے شہریوں اور درخواست گزار کے بنیادی حقوق کیلئے ہائیکورٹ مداخلت کرے، صوبے کو آئینی طریقے سے چلانے کے لیے حلف لینے کا حکم دیا جائے۔
حمزہ شہباز نے ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ حلف لینے کے لیے وقت اور جگہ کا بھی تعین کیا جائے، حلف نہ لینے والوں کے اقدامات خلاف آئین قرار دیے جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ آج رات بارہ بجے تک حمزہ شہباز سے حلف نہ لیا گیا تو آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز الہیٰ اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہےہیں۔
انہوں نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس فوری بلا کر عدم اعتماد تحریک پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین شکنی کرنے والوں کے خلاف وفاق سے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی درخواست کردی ہے۔
Comments are closed.