خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر کے اونچے پہاڑوں اور گھنے جنگلات میں خوبصورت وادی کمراٹ کی خستہ حال سڑکیں سیاحوں کیلئے عذاب بن گئیں۔
کمراٹ کو جنت نظیر کہا جاتا ہے لیکن سیاحوں کو جنت کے اس ٹکڑے تک پہنچنے کے لیے ایسے دشوار گزار راستے سے گزرنا پڑتا ہے جو کسی طور پر ایک صبر آزما امتحان سے کم نہیں ہے۔
ان دشوار گزار راستوں سے گزر کر وادی کمراٹ پہنچنے والے سیاح قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہونے سے پہلے ہی ہوٹل کے کمروں میں ڈھیر ہوجاتے ہیں۔
سیاحوں کی گاڑیوں کا حال بھی بے حال ہو جاتا ہے، تھکاوٹ سے نجات پاتے ہی سیاح جب وادی کی سیر کو نکلتے ہیں تو اُنہیں سگنل فری زون کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مطلب وادی میں نو انٹرنیٹ، نو موبائل فون سروس اور تو اور وادی میں آنے والے سیاح یا مقامی آبادی میں سے کوئی بیمار ہوجائے تو اسے یہاں اسپتال کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق کمراٹ سڑک کے تعمیر پر تین ارب خرچ کیے جائیں گے مگر فنڈ کی عدم دستیابی بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔
کمراٹ دیکھنے کیلئے سیاح بے تاب رہتے ہیں مگر یہاں کی خراب سڑکیں دیکھ کر مایوس واپس لوٹتے ہیں۔
سیاحوں کا کہنا ہے کہ حکومت یہاں کی سڑکوں اور دیگر سہولتوں پر توجہ دے تو یہاں سیاحت کو مزید فروغ مل سکتا ہے۔
Comments are closed.