مشیر احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ مئی 2020 میں آئی تھی، رپورٹ میں منی لانڈرنگ اور دیگر معاملات سامنے آئے، جہانگیر ترین کو کچھ خدشات ہیں کہ شاید ان کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے شوگر کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کی منظوری دی، منسٹری آف انڈسٹریز کو کارروائی تفویض کی گئی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ احتساب کا کام آسان نہیں اس میں آپ دوست نہیں بناسکتے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی کو اسلام آباد، لاہور اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، تینوں جگہوں سے قرار پایا کہ یہ کارروائی قانون کے مطابق ہے۔
شہزاد اکبر نےکہا کہ نیب کو سبسڈی سے متعلق چیزیں بھیجی گئیں کہ اگر بدعنوانی ہو تو اس پر کارروائی کرے، مسابقتی کونسل نے ایک رپورٹ جاری کی، جرمانے بھی کیے جارہے ہیں۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ ایف بی آر کو کہا گیا کہ 5 سال کا آڈٹ کیا جائے، ٹیکس کی مد میں کلیکشن پچھلے ادوار سے 100 فیصد زیادہ تھی، اب تک ایف بی آر 400 ارب کی لائیبلیٹی امپوز کرچکی ہے، گزشتہ سالوں کے واجبات تمام کسانوں کو ادا ہوچکے ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ ایف آئی اے کو دو معاملات بھیجے گئے، ایک افغانستان کو ایکسپورٹ چینی سے متعلق تھا جبکہ دوسرا کچھ شوگرملز کے آڈٹ میں منی لانڈرنگ کی نشاندہی تھی۔
Comments are closed.