شہریار آفریدی: اقوامِ متحدہ سے خطاب کرنے نیو یارک پہنچنے والے قانون ساز کی امریکی ’قوم کی بیٹیوں‘ پر تنقید، سوشل میڈیا پر ردعمل
’ان کے لوگوں کی زندگی دیکھیں۔ یہ فٹ پاتھوں پر ہیں۔۔۔ اور سب سے بڑی بات یہ ریاست ان کی ماں ہے۔ یہ میں ہر طرف دیکھ رہا ہوں اور میرا دماغ اس کو تسلیم نہیں کر رہا۔۔۔‘
یہ الفاظ کسی پسماندہ ملک پہنچنے والے امدادی کارکن کے نہیں بلکہ نیو یارک کے قلب میں گھومتے ایک پاکستانی وزیر کے ہیں جن کی یہ ویڈیو آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
ویسے تو شہریار خان آفریدی کی وجہ شہرت یہ ہے کہ انھوں نے ’جان اللہ کو دینی ہے‘ لیکن امریکہ پہنچ کر بنائی گئی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ آج کے بعد پارلیمان کی کشمیر پر خصوصی کمیٹی کے چیئرمین اس لیے جانے جائیں گے کہ وہ امریکہ کے بےگھر افراد کا درد بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔
شہریار آفریدی امریکہ میں کیا کر رہے ہیں؟
پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر امور کے چیئرمین اسوقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے غرض سے امریکہ کے سرکاری دورے پر ہیں۔ یہ جنرل اسمبلی کا 76واں اجلاس ہے جو 14 ستمبر کو شروع ہوا تھا اور منگل 21 ستمبر کو اس میں بحث کا سلسلہ شروع ہوگا۔
توقع ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی اس اجلاس سے ورچوئل خطاب کریں گے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق شہریار آفریدی انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انڈین حکومت کے مبینہ جنگی جرائم کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے امریکہ میں موجود ہیں۔ ان کے ایجنڈے میں امریکی کانگریس کے اراکین اور کشمیر کے حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔
ویڈیو میں شہریار آفریدی نے کیا کہا؟
اپنے آفیشل فیس بک پیج پر لگائی گئی ویڈیو میں شہریار آفریدی کو نیو یارک کے ٹائمز سکوائر پر چہل قدمی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
چھ منٹ چالیس سیکنڈ کی اس ویڈیو میں وہ ناظرین کو اپنے اردگرد کے مناظر دکھاتے۔ ٹائم سکوئر پر رات کا وقت ہے اور ارد گرد لگے بینچوں اور زمین پر کئی لوگ، جن میں بےگھر افراد بھی شامل ہیں، لیٹے یا بیٹھے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو میں شہریار آفریدی امریکہ کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ’وہ ملک جو پوری دنیا کے نظام کو کنٹرول کر رہا ہے، جس کی دنیاوی لحاظ سے پوری دنیا میں عزت ہے جو ایک قسم کا مائی باپ بنا ہوا ہے۔۔۔ یہاں ان کے لوگوں کی زندگی دیکھیں۔‘
وہ اردگرد بیٹھے لوگوں کی جانب اشارہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں: ’یہ فٹ پاتھوں پر ہیں، ان کی اولادیں اور سب سے بڑی بات یہ ریاست ان کی ماں ہے۔ یہ میں ہر طرف دیکھ رہا ہوں اور میرا دماغ اس کو تسلیم نہیں کر رہا۔‘
اس کے بعد وہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان میں بنائی جانے والے لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا ذکر دیتے ہیں۔ ویڈیو میں اس مقام پر ایڈٹنگ کے ذریعے پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کی تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں۔
گفتگو جاری رکھتے ہوئے شہریار آفریدی کہتے ہیں ’جس دین کے ہم ماننے والے ہیں اور جو روایات ہیں، چاہے وہ بلوچی ہیں، چاہے وہ سندھی ہیں، چاہے وہ پنجابی ہیں، چاہے وہ مہاجر ہیں، چاہے وہ سرائیکی ہیں، چاہے وہ پشتون ہیں، چاہے وہ طالبان ہیں، چاہے وہ گلگت بلتستانی، کشمیری ہیں۔۔۔ وہ اپنی ماؤں بہنوں کو عزت دیتے ہیں۔‘
لیکن یہ جملہ ادا کرتے ہی شہریار آفریدی کی نظر سامنے سیڑھیوں پر بیٹھی ایک خاتون پر پڑتی ہے۔ ان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں: ’یہ دیکھیں یہ بھی امریکہ کی بیٹی ہے۔ یہ کسی کی بیٹی ہے، بہن ہے، ماں ہے۔‘ ان کے لہجے سے ایسے لگتا ہے جیسے انھیں ان بیچارے امریکیوں کی کسم پرسی پر ترس آ رہا ہے۔
پھر وہ آگے بڑھتے ہیں۔ ’انسانی حقوق کے الم بردار، خدا کے لیے اپنی قدروں کو پہچانو۔ اپنی بنیاد سے جڑ جاؤ۔ یہ کوئی سیاسی نعرے نہیں ہیں۔یہ حقیقت ہے۔‘
’وہ جو بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔ وہ جو ہمیں لیکچر دیتے ہیں، آئیں دیکھیں ان کی بیٹیوں کا کیا حال ہے، عام باسیوں کا کیا حال ہے۔۔۔‘
اس ویڈیو پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟
جب سے یہ ویڈیو سوشل میڈیا کی زینت بنی ہے صارفین یہ پوچھتے دکھائی دیتے ہیں آیا شہریار آفریدی کو اس کام کے لیے امریکہ بھیجا گیا ہے۔
صحافی تنزیل گیلانی نے اسی ویڈیو کا ایک کلپ ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ’یہ کل اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ مزے کرو قوم کی بیٹی۔ ناقابل یقین!‘
،تصویر کا ذریعہTwitter/@TanzilGillani
کچھ صارفین کو سابق وزیر کے رویے پر تشویش ہے۔ صحافی اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں پڑھانے والے معلم جائیس کرم نے اسی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: ’امریکی عورتوں اور اقدار پر تنقید کرتے ہوئے، پاکستانی قانوان ساز شہریار آفریدی کی نیویارک کے ٹائمز سکوائر میں چھٹی کے دن ٹہلتے ہوئے ویڈیو۔‘
’ذیل ویڈیو میں وہ مغربی اقدار کی تنزلی پر لیکچر دیتے ہیں، نیو یارک میں چہل قدمی کرتی ایک خاتون کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور ان کے حلیے پر تنقید کرتے ہیں۔
،تصویر کا ذریعہTwitter/Joyce_Karam
عبدالمجید خان مروت مامی صارف نے شہریار خان آفریدی کی ویڈیو پر کچھ یوں تبصرہ کیا: ’جب آپ غیر ملکی سرزمین پر وعظ دینے پہنچتے ہیں لیکن آپ کی سننے والا کوئی نہ ہو۔ معلوم نہیں اس ڈرامے کا مقصد کیا تھا۔‘
فیس بک پر بھی کچھ صارفین نے شہریار خان کی تصیح کروائی اور کہا کہ یہاں بیٹھے تمام لوگ بےگھر نہیں۔
کچھ صارفین نے طنزاً اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اب وہ ان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تقریر کا انتظار کر رہے ہیں۔
صارف شاہ جہاں خرم لکھتے ہیں کہ لیوائز برانڈ کی ٹی شرٹ پن کر اور سینہ پھلا کر بات کرنے کا انداز بہت عجیب ہے۔
،تصویر کا ذریعہTwitter/AnsarAAbbasi
ظاہر ہے ہر کوئی شہریار آفریدی پر تنقید نہیں کر رہا بلکہ ان کے نظریے کی حمایت کرنے والے کئی افراد نے ان کی پزیرائی بھی کی۔
صحافی انصار عباسی نے ان کی ویڈیو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ان کی باتوں سے مکمل طور پر متفق ہیں۔
تاہم آفریدی صاحب کے تبصروں پر اپنی رائے دیتے ہوئے صارف اسد مندوخیل کا کہنا تھا کہ ایسی بےہودہ حرکات سے ریاست کو نقصان پہنچے گا۔ ایسی حرکت سرکاری بندے کو زیب نہیں دیتی۔ اس کا نقصان آنے والے دنوں میں معلوم ہو جائے گا۔ سفارتی آداب ان کو کون سیکھائے گا۔۔۔ کسی کمزور ملک میں نہیں، ایک ذمہ دار اور سپر پاور کے ساتھ ایسا مذاق نقصان دہ ثابت ہوگا۔‘
Comments are closed.