سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس کے کے آغا نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ملک میں ہورہا ہے ویسا لاطینی امریکا اور عالمی جنگوں میں بھی نہیں ہوا۔
عدالت نے 2015 سے لاپتا شہری کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکریٹری ہیومن رائٹس کمیشن کو طلب کرلیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملک میں شہریوں کی گمشدگی ایک سنگین مسئلہ ہے، شہریوں کی گمشدگی کے معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ یہ معاملہ قانونی نہیں بلکہ انسانی حقوق کا ہے، شہریوں کی گمشدگی 1973 کے آئین اوراسلامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ہیومن رائٹس کمیشن نے لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے؟
عدالت نے سوال کیا کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی وزارت نے کونسے کام کیے؟ بعد ازاں عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کو پیش ہوکر وضاحت کرنے کی ہدایت دی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.