سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت متفقہ طور پر خارج کردی، حکم نامہ بھی جاری کردیا گیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ آمنہ ملک نے تسلیم کیا ان کے جسٹس سردار طارق پر لگائے الزامات میں صداقت نہیں، جسٹس سردار طارق کےخلاف شکایت بد نیتی پرمبنی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود کےخلاف بدنیتی پر مبنی ریفرنس دائرکرنے پر آمنہ ملک کے خلاف کارروائی کا معاملہ بعد میں دیکھا جائے گا، جسٹس سردار طارق مسعود کی درخواست پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی۔
اجلاس میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایات کا بھی جائزہ لیا گیا، کارروائی پر جسٹس مظاہر کے اعتراض کے بعد اجلاس آج پھر ہوگا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ مسز آمنہ ملک کا حلفیہ بیان ریکارڈ کیا گیا، مسز آمنہ ملک سے ان کی شکایت کےحوالے سے سوالات پوچھے گئے۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ کونسل کی رائے سے جسٹس سردار طارق مسعود کو بھی کونسل میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا، جسٹس سردار طارق مسعود سے شکایت کا جواب داخل کرنے کا کہا گیا۔
کونسل نے رائے دی کہ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا شکایت انہیں بدنام کرنے کے لیے دائر کی گئی، جسٹس سردار طارق مسعود نےکہاکہ شکایت کنندہ نے خود تسلیم کیاکہ شکایت غلط ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے وکیل اظہر صدیق کو نوٹس جاری کر دیا، تحریری آرڈر میں کہا گیا کہ درخواست گزار آمنہ ملک سے کونسل نے سوالات کیے، آمنہ ملک سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکیں، آمنہ ملک نے سوالات کے جوابات میں معلومات چھپانے کی کوشش کی، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا آمنہ ملک کی غلط شکایت کو اظہر صدیق ایڈووکیٹ نےٹوئٹ کیا۔
کونسل کی رائے میں کہا گیا کہ جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ شکایت کنندہ کےسوالات جاری کیے جائے، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ان کے جوابات اور شواہد عوام الناس کے سامنے جاری کیےجائیں۔
جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ مجھے عوام الناس کے سامنے بدنام کیا گیا، کونسل کی کارروائی، میری صفائی کی دستاویزات اور الزامات سے بریت سے عوام الناس کو آگاہ کیا جائے۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ وہ اپنے تحریری جواب اور اس معاملےکو خفیہ رکھنا نہیں چاہتے، جسٹس سردار طارق مسعود کےخلاف شکایت انہیں بدنام کرنے کے لیےداخل کی گئی، جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت مسترد کرتے ہوئےخارج کی جاتی ہے، جھوٹی شکایت داخل کرنے پر شکایت کنندہ آمنہ ملک کے خلاف کارروائی کی جائے یا نہیں کونسل بعد میں فیصلہ کرے گی۔
سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس سردار طارق مسعود کی درخواست پر اپنی رائےسپریم کورٹ ویب سائٹ پرجاری کرنےکی ہدایت کرتی ہے، سپریم جوڈیشل کونسل جھوٹی شکایت ٹوئٹ کرنے پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ کو نوٹس جاری کرتی ہے کہ وہ اس بارے میں 7 روز میں اپنا مؤقف بیان کریں، اگر انہوں نے جھوٹی شکایت ٹوئٹ کی ہے تو کیوں نہ ان کےخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
Comments are closed.