بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

جنگ جیو کے دفاتر پر حملہ، صحافتی تنظیموں کا اظہارِ مذمت

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن اور ملک بھر کے پریس کلبز نے جنگ اور جیو کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن نے کراچی میں جنگ اور جیو کے مرکزی دفتر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے احتجاج کے حق کا میڈیا نے ہمیشہ دفاع کیا ہے لیکن تشدد قابل مذمت ہے۔

پی بی اے نے متعلقہ حکام سے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے جیونیوز کے دفتر کا مرکزی دروازہ بھی توڑ دیا ، جبکہ مظاہرین نے دفتر کے باہر دھرنا دے دیا ہے۔

آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی نے جنگ گروپ کی عمارت پر حملے کی مذمت کی۔

اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکریٹری جنرل سرمد علی نے واقعے کو پریس پر حملہ قرار دیا اور وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ پر زور دیا کہ وہ حملہ آوروں کے خلاف فوری ایکشن لیں اور میڈیا ہاؤسز کو سیکیورٹی فراہم کریں۔

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے جیو نیوز کے دفتر پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ وہ پُرامن احتجاج کا حق تسلیم کرتی ہے لیکن احتجاج کے بہانے تشدد ناقابل قبول اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ صوبائی حکومت حملہ آوروں کے خلاف ایکشن لے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں نے پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری رضوان بھٹی اور اراکین گورننگ باڈی نے بھی حملے کی مذمت کی۔

صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت ملزمان کو فوری گرفتار کرے۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے جیوجنگ کے دفتر پر حملے کی مذمت کی ہے۔ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی نے اس حملے کو صحافت پر حملہ قرار دیا۔

لاہور الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن اور اس کے چیئرمین عاصم نصیر نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان کے جنرل سیکریٹری ناصر منصور نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محنت کش طبقہ جنگ اور جیو کے ملازمین اور صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہے۔

کے یو جے دستور کے سیکریٹری محمد عارف خان نے مطالبہ کیا ہے کہ حملے کے ملزمان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.