جمعرات21؍ربیع الثانی 1444ھ17؍نومبر 2022ء

جلسہ کرنا حق ہے، عام شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہییں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد: ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے ہیں کہ جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے مگر عام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہییں۔ کسی کو حق نہیں کہ موٹروے پر دھرنا دے اور وہاں کھڑا ہو جائے۔

پی ٹی آئی دھرنے کے باعث راستوں کی ممکنہ بندش کے خلاف تاجروں کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جس میں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کنٹینرز کو راستوں میں کھڑا کردیا گیا ہے، جس سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق کے روبرو ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر جدون اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ دھرنےو جلسے کے این او سی کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست بھی زیر التوا ہے۔اسے بھی اس کے ساتھ سنا جائے، جس پر عدالت نے تاجروں کی درخواست کو پی ٹی آئی کی دھرنے اور جلسے کے این او سی حصول کی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت کو بتایا کہ قانونی رائے کے لیے وزارت قانون کو لکھا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس طرح کی چیزوں میں فوری ایکشن لینا ہوتا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہائی ویز اور موٹرویز پر ٹریفک کے روانی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کر دیں گے تو ٹریڈ بھی متاثر ہو گی۔ یہ کسی کا حق نہیں ہے کہ وہ کہہ دے کہ موٹروے پر دھرنا دے گا اور وہاں کھڑا ہو جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنا کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ تمام جلسے پریڈ گراؤنڈ میں ہوں گے۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ وہ فیصلہ ہماری درخواست پر آیا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اسلام آباد میں فارنرز بھی ہیں، ڈپلومیٹک موومنٹ بھی متاثر ہوتی ہے۔ جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے مگر عام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہییں۔ہائی ویز اور موٹرویز پر کنٹرول فیڈریشن کا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ فیڈریشن اس متعلق ڈائریکشن دے سکتی ہے۔ اس درخواست کو پی ٹی آئی درخواست کے ساتھ یکجا کر دیتے ہیں۔

بعد ازاں دھرنے اور جلسے سے راستوں کی بندش کے خلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

You might also like

Comments are closed.