سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جعلی کورونا ویکسینیشن کی انٹری کے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کر دی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیٹا کا اندراج چوکیداراور وارڈ بوائے کرتے رہے، سینٹر میں کوئی سینئر اسٹاف تعینات نہیں کیا گیا تھا۔
پنجاب حکومت کی 4 رکنی ٹیم نے نواز شریف کی جعلی کورونا ویکسینیشن انٹری کے معاملے کی رپورٹ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی جس کے مطابق اسپتال کے 4 ملازمین نے نواز شریف کا ڈیٹا درج کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپتال میں آن لائن یا مینوئل چیک اینڈ بیلنس کا سسٹم موجود نہیں، ایم ایس کے پی اے رانا مظفر کا دوست نوید سینٹر میں ملاقات کے لیے آتا رہا، نوید کے ڈیٹا انٹری اسٹاف سے تعلقات بہتر ہونے پر متعدد شناختی کارڈ رجسٹرڈ کروائے گئے۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپتال میں نگرانی کا فقدان تھا جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا، سینٹر میں کوئی سینئر اسٹاف تعینات نہیں کیا گیا تھا، ڈیٹا کا اندراج اسپتال انتظامیہ نے وارڈ سرونٹ اور چوکیدار کو دیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوید نے چوکیدار ابوالحسن سے کہا کہ والد کا ریکارڈ درج کرنا ہے، ابوالحسن چوکیدار نے وارڈ بوائے عادل رفیق کو ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کو کہا، چوکیدار ابوالحسن اور وارڈ بوائے عادل رفیق نے ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کو تسلیم کیا ہے۔
انکوائر ی رپورٹ میں اسپتال کے ایم ایس سمیت 9 افسران اور ملازمین کو معطل کرنے کی سفارش کی گئی۔
Comments are closed.