سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کےصدر عبدالطیف آفریدی کا کہنا ہے کہ جج کے قتل کے معاملے اور پلاننگ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، پولیس جیسی انکوائری کرنا چاہے اس کے لیے وہ تیار ہیں۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے عبدالطیف آفریدی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے قتل کے وقت وہ صوابی میں نہیں تھے۔
واضح رہے کہ پشاور اسلام آباد موٹر وے پر صوابی انٹر چینج کے قریب گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے انسداد دہشت گردی عدالت سوات کے جج جسٹس آفتاب آفریدی ، بیوی ، بچی اور ایک نومولود بچے سمیت جاں بحق اور گن مین اور ڈرائیور شدید زخمی ہو گیا تھا جنہیں ریسکیو1122صوابی نے فوری طور پر پشاور اسپتال منتقل کر دیا۔
چھوٹا لاہور پولیس کی رپورٹ کے مطابق جسٹس آفتاب آفریدی اہل خا نہ کے ہمراہ گاڑی میں پشاور سے اسلام آباد جارہے تھے جب ان کی گاڑی صوابی انٹر چینج کے قریب دریائے سندھ کے پل کے مقام پر پہنچی تو نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں جسٹس آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ ، بیٹی ( ز) اور ایک دودھ پیتا نومولود بیٹا موقع پر جاں بحق ہو گیا جب کہ فائرنگ سے مقتول کا ڈرائیور ذاکر اور گن مین دائود شدید زخمی ہو گئے ۔
اطلاع ملتے ہی ریسکیو1122کی دو ایمبو لینسیں اور میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امدا د دینے کے لئے باچا خان میڈیکل کمپلیکس شاہ منصور منتقل کر دیا جہاں سے انہیں پشاور بھیج دیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی اور ان کے تین اہل خانہ کے قتل کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ذمے داروں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
Comments are closed.