پاکستان تحریکِ انصاف کے وکیل شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ جج نے آج چیئرمین پی ٹی آئی سے تلخ باتیں کرنے کی کوشش کی، فاضل جج کا آج سماعت میں جھگڑالو انداز تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا ہے کہ آج دو طرفہ سماعت کے بعد ناخوش جملوں کا تبادلہ ہوا، شاہ محمود قریشی کے بارے میں کوئی حکم نامے نہیں تھا، جج نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر دستخط کا حکم دیا۔
شیر افضل مروت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جج نے کہا کہ آرڈر شیٹ پر آپ دستخط کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ اپنے آرڈر پر عمل کرانے کے لیے جج کبھی ناراض ہوئے، کبھی اٹھتے، کبھی بیٹھ جاتے۔
شیر افضل مروت کا یہ بھی کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو آج پنجرہ نما جگہ پر پیش کیا گیا، اس طرح دہشت گردوں کو بھی پیش نہیں کیا جاتا۔
دوسری جانب پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین کے دوسرے و کیل سلمان صفدر نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ آج عجلت میں کیس ٹرائل چلانے کی کوشش کی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ جیل میں بند کمرے میں ٹرائل درست نہیں ہے، یہ اوپن ٹرائل اور اوپن پروسیڈنگ ہونی چاہیے اور عوام کو آگاہ ہونا چاہیے، 12 مہینوں کے دوران 100 سے زائد مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی عدالت آئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آج چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے کاپیاں لینے سے منع کر دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کا بلڈ پریشر آج مجھے زیادہ لگا۔
سلمان صفدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے آج احتجاج کیا کہ عام قیدیوں کی طرح سلوک کیا جائے، انہوں نے جیل عدالت میں سخت احتجاج کیا کہ انہیں ایسا کمرہ دیا گیا ہے جہاں رہنے کا مسئلہ ہے، جیل کے کمرے میں چہل قدمی اور حرکت کرنا بھی مشکل ہے۔
Comments are closed.