وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ ججز کے فیصلوں پر قانون کے دائرے میں رہ کر بات کی جاسکتی ہے، اس بینچ سے انصاف کی توقع نہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ عدالت کے فیصلے قوم کے سامنے کھلی کتاب کی طرح موجود ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی مختلف چیزوں کی نشاندہی کرتے رہے ہیں، فیصلوں پر قانون کے دائرے میں رہ کر بات کی جاسکتی ہے، ججز کے خلاف کارروائی کے ہم ہمیشہ خلاف رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ 2018 کے فیصلے میں پارٹی ہیڈ کے فیصلے کو حتمی قرار دیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 63 اے کی تشریح اور فیصلے پر پی ٹی آئی نے بڑی خوشیاں منائیں، ہمارے 25 ووٹ کاٹے گئے اور اسی فیصلے کی بنیاد پر دوبارہ الیکشن ہوا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ قانون کا فہم رکھنے والوں نے کہا کہ یہ فیصلہ درست نہیں تھا، فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلامیہ جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیر کو بینچ سے متعلق تحریری درخواست جمع کریں گے، ہمیں اس بینچ سے انصاف کی توقع نہیں، آج بھی فل بینچ کی درخواست کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور کی عدالت میں وزیراعظم ہونے کے باوجود شہباز شریف جھوٹے کیس میں پیش ہو رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد پر جب کام جاری تھا، تب بھی نئے انتخابات کی تجویز آئی تھی، اس وقت اپوزیشن اتحاد نے اس تجویز کو قبول نہیں کیا تھا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ہم تو ہمیشہ سے سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتے رہے ہیں، شہباز شریف نے اسمبلی میں عمران خان کو میثاقِ معیشت کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان تو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے تک کے لیے تیار نہیں تھے، ہم کسی شرط کے تحت مذاکرات پر تیار نہیں ہوں گے۔
Comments are closed.