جاپان کی ’بلیک وِڈو‘ سیریل کلر کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد
جاپان کی سپریم کورٹ نے ایک سزا یافتہ سیریل کلر خاتون کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کر دی ہے۔ 74 برس کی چساکو کاکہی نے اپنے تین ساتھیوں کو قتل کر دیا تھا، جس میں ان کے اپنے شوہر بھی شامل تھے۔ اس جاپانی بلیک وڈو نے ایک چوتھے شخص کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چساکو کاکہی نے جب ان افراد کو زہر دے کر مار دیا تو پھر وہ ان کی وراثت اور انشورنس سے ملنے والی رقم سے بھی لکھ پتی بن گئیں۔ چساکو کے وکلا نے 2017 کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس کے تحت عدالت نے انھیں سزائے موت سنائی تھی۔
اس اپیل میں ان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ چساکو بھول جانے والی بیماری (ڈیمینشیا) میں مبتلا ہیں اور انھیں قانونی کارروائی کے بارے میں کوئی سمجھ نہیں ہے۔
تاہم جاپان کی سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر دی اور یوں اب ان کی سزائے موت کے طریقہ کار سے متعلق فیصلہ باقی ہے۔ چساکو کو جاپانی میڈیا نے بلیک وڈو کے نام سے پکارنا شروع کر دیا۔ یہ نام انھیں اس مکڑی کی مناسبت سے دیا گیا جو سیکس کے بعد اپنے ہی ساتھی کو قتل کر دیتی ہے۔
سنہ 2017 میں چار ماہ تک ان کا ٹرائل ہوتا رہا جس دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ یہ خاتون شادی کے لیے موزوں رشتے کی تلاش میں رہتی تھیں اور وہ خاص طور پر ایسے لوگوں سے ملنا پسند کرتی تھیں جو دولت مند ہوں اور جن کے بچے نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیے
انھیں اپنے خاوند سمیت دو بوائے فرینڈز کو قتل کرنے کی پاداش میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
سنہ 2007 سے 2013 کے درمیان قتل ہونے والے والے ان تمام افراد کی عمریں 70 سے 80 برس کے درمیان تھیں۔ ان کے 75 برس کے خاوند ایساؤ کہکی نے سنہ 2013 میں چساکو سے شادی کی تو ایک ماہ بعد ہی ان کا قتل ہو گیا تھا۔
جاپان ٹائمز کے مطابق چساکو کہکی کو ان کی موت کے بعد ایک بلین یین جو 88 لاکھ ڈالر بنتے ہیں ملے تھے۔ یہ اور بات ہے کہ اس رقم کا بڑا حصہ وہ سٹاک مارکیٹ میں ضائع کر بیٹھیں اور پھر مقروض ہو گئیں۔
ان پر ایک اور شخص کو لوٹنے کی غرض سے قتل کرنے کی کوشش پر بھی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ شخص بعد میں کینسر کی بیماری کی وجہ سے مر گیا تھا۔ چساکو کہکی کے دیگر تین شوہر بھی ہلاک ہوئے تھے مگر ان کی ہلاکتوں میں ان پر فرد جرم عائد نہیں ہوئی تھی۔
Comments are closed.