جمعرات 8؍رمضان المبارک 1444ھ30؍مارچ 2023ء

جاپان میں ڈیوٹی کے دوران سگریٹ پینے والے ملازمین کو کیا سزا ملی؟

سگریٹ پیسوں کے ضیاع کے ساتھ انسان کو بیمار اور موت کے قریب تو کرتی ہی ہے لیکن جاپان میں اس نے ایک سرکاری ملازم کو کئی ہزار ڈالر تنخواہ سے بھی محروم کردیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق جاپان کے شہر اوساکا میں ملازمت کے دوران آفس میں تمباکو نوشی کرنے سے کئی مرتبہ منع اور تنبیہ کے باوجود بالآخر 3 سرکاری ملازمین کے خلاف سخت ایکشن لے لیا گیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق 2022 میں ہیومن ریسورس آفس کو ان ملازمین سے متعلق اطلاع ملی کہ یہ تینوں خفیہ طور پر تمباکو نوشی کرتے ہیں، جس کے بعد ملازمین کو ان کے سپروائزر نے طلب کیا اور خبردار کیا کہ اگر وہ دوبارہ سگریٹ نوشی کرتے ہوئے پکڑے گئے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق تنبیہ کے باوجود ملازمت کے دوران تینوں ملازمین نے سگریٹ نوشی جاری رکھی اور دسمبر 2022 میں انٹرویو کے دوران انہوں نے اس کے بارے میں جھوٹ بولا۔

رپورٹس کے مطابق حکام نے 61 سالہ ڈائریکٹر لیول کے ایک ملازم پر 14ہزار 700 ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ فنانس ڈپارٹمنٹ کے 2 سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 6 ماہ تک 10 فیصد کاٹی جائیں گی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق 61 سالہ ملازم کے حوالے سے پتا چلا ہے کہ اس نے 14 سال کے دوران ڈیوٹی پر 4500 مرتبہ 355 گھنٹے اور 19 منٹ سگریٹ پی۔

رپورٹس کے مطابق تمباکو نوشی کے حوالے سے اوساکا میں سخت ترین قوانین ہیں، 2008 میں یہاں کے  سرکاری دفاتر اور اسکولوں کے احاطے میں تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگائی گئی تھی جبکہ 2019 سے سرکاری ملازمین پر ڈیوٹی کے دوران سگریٹ پینے پر بھی پابندی عائد ہے۔

دوسری جانب ان ملازمین کو دی جانے والی سزا کے حوالے سے انٹرنیٹ پر لوگ اپنی رائے بھی دے رہے ہیں۔

کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ آج مہنگائی کے دور میں یہ سزا تھوڑی سخت ہے جبکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آفس میں بار بار چائے پینے کے لیے وقفہ لینے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.