لاہور کی مقامی عدالت نے ریاست مخالف بیان دینے کے کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ نون کے نائب صدر اور مسلم لیگ نون کے رکنِ قومی اسمبلی جاوید لطیف کو 5 روز ہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
جاوید لطیف کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں سینئر جوڈیشل مجسٹریٹ صابر ڈاہرکی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سرکاری وکیل اور جاوید لطیف کے وکلاء نے دلائل دیئے۔
دورانِ سماعت پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ میاں جاوید لطیف نے ریاست مخالف بیان دیا تھا جو کہ سنگین جرم ہے، نجی ٹی وی پر چلنے والے انٹرویو کی اور میاں جاوید لطیف کی آواز کی میچنگ کاٹیسٹ کروانے کے لیے بھجوایا ہے اور اس کی رپورٹ آنا باقی ہے، لہٰذا ان کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
دورانِ سماعت میاں جاوید لطیف کے وکیل سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ پولیس کی جانب سے ان کے مؤکل کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے اور کیس کے حوالے سے تمام تفتیش مکمل ہے، اس کے باوجود میاں جاوید لطیف کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میاں جاوید لطیف کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا ہے، انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، لہٰذا عدالت جاوید لطیف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوائے۔
پولیس نے جاوید لطیف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو تقریباً 2 گھنٹے بعد سنایا گیا۔
عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے جاوید لطیف کو 5 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ میاں جاوید لطیف کو دوبارہ 3 مئی کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کی سیشن عدالت کی جانب سے میاں جاوید لطیف کی درخواستِ ضمانت خارج کیئے جانے کے بعد انہیں سی آئی اے پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔
میاں جاوید لطیف کے خلاف لاہور کے تھانہ ٹاؤن شپ میں پاکستان مخالف بیان دینے پر مقدمہ درج ہے۔
Comments are closed.