پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) میاں جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے لئے پارٹی صدر شہباز شریف نےخود پارٹی قائد نواز شریف سے بات کی تھی۔
جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کے لئے پارٹی کے بعض رہنماؤں کا دباؤ بھی تھا۔
ن لیگ میں جاوید لطیف اور بعض دیگر رہنماؤں کے درمیان کشیدگی کا معاملہ نظر آرہا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ کشیدگی پہلے سے چلی آ رہی ہے کہ پارٹی میں بیانیہ کس کا چلے گا، 2018ء کے وسط میں بھی جاوید لطیف کا بعض سینئر رہنماؤں سے اس بات پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن پھر بھی یہ لوگ انہیں بلا کر ملتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جاوید لطیف اب شوکاز نوٹس کا جواب بھرپور انداز سے دینے کی تیاری میں ہیں لیکن وہ نواز شریف کی رہنمائی چاہتے ہیں کہ کہیں ان کے جواب سے پارٹی میں مزید کشیدگی نہ بڑھ جائے۔
اگر جاوید لطیف کا جواب مفصل ہوا تو اس میں خواجہ آصف اور رانا تنویر کے بیانات کا حوالہ بھی شامل ہو سکتا ہے۔
Comments are closed.