وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ابن العربی کا قول شیئر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’ہو سکتا ہے کہ دنیا میں منافقت جیت جائے مگر آخرت سچوں کی کامیابی کا دن ہے‘‘۔
ابن العربی کا قول وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ سیاسی تحریک بلوچستان اور پاکستان کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گی، ان 2 ماہ میں بہت سی چیزیں کھل گئیں، چہرے اور سیاست کےنام نہاد اصول سامنے آئے، لالچ اور اقتدار کی حرص، سازشیوں اور بہت سے ہیروز کو بھی دیکھا ہے۔
ایک اور بیان میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی موجودہ سیاسی صورتِ حال میں بی اے پی اور اتحادیوں کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد اپنا اختیار پارٹی اور اتحادیوں کے حوالے کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اقتدار اور لالچ کے بھوکے اپنا یہ شوق بھی پورا کر لیں، اس صوبے کو ہونے والے نقصانات کے ذمے دار بی اے پی (ناراض گروپ)، پی ڈی ایم اور چند مافیاز ہوں گے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے پورے اتحاد نے ملاقات کی، اتحاد کے ساتھ بیٹھ کر پوری صورتِ حال پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا، پھر ہم بی اے پی ممبران بھی ساری صور تِ حال پر بیٹھے اور اس کے مختلف معاملات پر غور کیا۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی، پی ٹی آئی بلوچستان چیپٹر، اپنے بی اے پی گروپ، ایچ ڈی پی اور جے ڈبلیو پی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، اللّٰہ تعالیٰ بہت مہربان ہیں۔
جام کمال نے کہا کہ مجھے یہ کہنا چاہیئے کہ کس طرح معیاری لوگ غالب رہے، میں نے اپنا اختیار اپنے گروپ بی اے پی کے اراکین اور اتحادیوں کو دے دیا ہے، اتحادی اور بی اے پی کا موجودہ منظر نامے کے لیے جو بھی فیصلہ ہوگا وہ بہتر ہو گا، ان شاء اللّٰہ۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم جیت جاتی ہے اور ناراض ممبرز کے ساتھ حکومت بناتی ہے تو ہم اپوزیشن میں بھی بیٹھنے کو تیار ہیں۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سابق وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللّٰہ زہری اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کار ہماری مخالفت نے تمام پرانے حریفوں کو اکٹھا کر دیا، میں دیکھ سکتا ہوں کہ یہ سارا معاملہ کہاں جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں اتحادی اور بی اے پی ممبران کا شکر گزار ہوں جو اپنے اصولوں پر قائم رہے، بی اے پی اور اتحادی بلوچستان کی تمام قوموں کی اور سیاسی نمائندگی کرتے ہیں، ان کا موازنہ کمیشن مافیا سے نہیں کیا جا سکتا جو بلوچستان کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔
جام کمال نے کہا کہ ایک کمزور اور مفاد پرست گروپ پی ڈی ایم کی مدد سے اکثریتی گروپ پر قابو پانا چاہتا ہے، صوبہ کئی مشکل وقتوں سے گزر چکا ہے اور طویل عرصے کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے۔
ایک اور بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان اپنے کچھ وفاقی ممبرز کو سنجیدگی سے بتائیں کہ بلوچستان کے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں، وزیرِ اعظم کو پی ٹی آئی بلوچستان کی قیادت کو اپنی ذمے داری اور کردار ادا کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔
Comments are closed.