میری لینڈ: یونیورسٹی آف میری لینڈ کے سائنسدانوں نے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے ایک نرم روبوٹک ہاتھ بنایا ہے جو ننٹینڈو کے گیم کھیل سکتا ہے اور اسے سپرماریوبرادرز کھیلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس دلچسپ ایجاد کا احوال سائنس ایڈوانسس نامی جرنل کے سرورق پر تصویر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ بلاشبہ اسے سافٹ روبوٹکس میں ہم سنگِ میل قرار دیا جاسکتا ہے جس میں دستِ روبوٹ کو پیچیدہ گیم کھیلنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح بجلی کی بجائے ہوا اور پانی کے دباؤ سے چلنے والے روبوٹک بازو اور ہاتھ تراشے جاسکتے ہیں۔ انہیں مصنوعی بازوؤں اور دیگر امور میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن نرم انگلیوں کے درمیان ہوا یا مائع کا قابو کرنا خود بہت بڑا چیلنج تھا۔
تھری ڈی پرنٹر سے ایک ہی مرحلے میں یہ ہاتھ بنایا گیا ہے۔ اسے بنانے والے ماہرین میں جوشوا ہیوبارڈ شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مائعاتی ٹرانسسٹرز کی بدولت ایک ہی دباؤ کے ان پٹ سے پورا ہاتھ حرکت کرتا ہے۔ اگر کم درجے کا دباؤ ڈالا جائے تو صرف قریبی انگلی ہی حرکت کرتی ہے جبکہ بقیہ دیگر انگلیاں بے حس رہ جاتی ہیں۔ اس طرح کم دباؤ سے ماریو گیم میں چل سکتا ہے لیکن چھلانگ نہیں لگاسکتا ہے۔ اس طرح حسبِ ضرورت انگلیوں کو کم ، درمیانہ اور زیادہ پریشر دینا ضروری تھا۔ اس طرح ’انٹی گریٹڈ فلوئیڈک سرکٹ‘ بنایا گیا اور اس سے سپر ماریوبرادرز کا ایک راؤنڈ کامیابی سے 90 سیکنڈ میں مکمل کیا گیا۔
اگلے مرحلے میں ہاتھ سازی کو بہتر بنایا گیا اور ایک دن میں تھری ڈی پرنٹس رے مکمل ہاتھ تیار کیا گیا جن میں مائع سرکٹ، نرم ایکچوایٹرز اور دیگر حصے شامل ہیں۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہاتھ سے گیم کیوں کھیلا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ معمولی سی غلطی بھی گیم کو فوری طور پر بند کرنے کے کافی ہوتی ہے۔ گیم کھیلنے کا عمل اس نرم روبوٹک ہاتھ کی افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔
Comments are closed.