توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا 342 کا بیان کل ریکارڈ کیا جائے گا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کا معاملہ ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو صرف مایوس کیا، ایسی درخواستوں کا مقصد ٹرائل کو تاخیر کا شکار بنانا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان قلمبند کرنے کیلئے سماعت مقرر تھی، آج تیسرا دن 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے 342 کے بیان کی سماعت ملتوی کرنےکی درخواست دائر کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی اپنے وکیل خواجہ حارث کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی نے بیان قلمبند کرنے کیلئے کچھ وقت مانگنے کی درخواست دائر کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق آج کل 180 کیسز میں پیش ہو رہے ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق عاشورہ کی چھٹیوں کے باعث 342 کا بیان نہیں بنایا جا سکا، چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے وکلاء کو 342 کے بیان قلمبند کروانے کیلئے کافی وقت دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے 3 مئی کے بعد سے سماعتوں کے فیصلے عدالت میں پڑھے۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کے مطابق سیشن عدالت تیزی سے ٹرائل چلا رہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کے مطابق غیر جانبداری سے ٹرائل نہیں چل رہا، چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی سیشن عدالت پر اعتماد کا اظہار نہیں کیا، سیشن عدالت نے ایسی ہی درخواستیں پہلے بھی مسترد کی ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل کے دلائل
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک تاثر ہے سیشن عدالت جلد فیصلہ سنا کر چاہتی ہے تمام اپیلیں غیر موثر ہوجائیں، آپ کہتے ہیں آج فیصلہ سنا دوں گا، کل نہیں سنوں گا، کل فیصلہ ہوجائےگا، سیشن عدالت نے خود ہی مجھے گواہان کے بیان ریکارڈ کرتے وقت نمائندہ مقرر کر دیا، ایسے حالات میں سیشن عدالت سے انصاف کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے، ملزم کو حق دیا جاتا ہے کہ وہ خود اپنا نمائندہ مقرر کرے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا حق ہی نہیں دیا، سیشن عدالت کے فیصلوں کےخلاف اعلیٰ عدلیہ میں درخواستیں دائر کی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی 342 کے بیان ریکارڈ کروانے سے قبل کچھ وقت چاہتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کے دلائل
الیکشن کمیشن کے وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی صرف تاخیری حربے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دو کیس منتقلی اور 5 اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں، تمام درخواستوں اور اپیلوں کا مقصد سیشن عدالت میں حکم امتناع مانگنا ہے، سپریم کورٹ سے اسٹے مانگی گئیں لیکن استدعا مسترد کردی گئی، ہر دائر درخواست کے ساتھ اسٹے کی استدعا ہے، قانون سب کیلئے یکساں ہے، موجودہ صورتحال کے مطابق سیشن عدالت ٹرائل جاری رکھ سکتی ہے، ابھی ٹرائل جاری ہے، فیصلہ جاری نہیں ہوا، ٹرائل جاری رکھنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فرد جرم عائد ہونے پر آج پہلی بار اعتراض سیشن عدالت میں اٹھایا،یہ ہائیکورٹ جائیں اور مطمئن کریں کہ فرد جرم غلط عائد کی گئی، چیئرمین پی ٹی آئی نے تو خود الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثہ جات درج کروائے، ہر ٹرائل پر ملزم کی حاضری ضروری ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی کتنی استثنیٰ کی درخواستیں دائر ہوئیں؟ سب کے سامنے ہیں، ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کا کوئی جواز نہیں۔
Comments are closed.