اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لاپد اور ان کے ترک ہم منصب میولوٹ کاوسوگلو نے آج یروشلم میں ملاقات کی۔ 15 سال بعد یہ کسی بھی ترک وزیر خارجہ کا پہلا دورہ اسرائیل ہے۔
وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ معاشی کمیٹی کے کام کا ازسر نو جائزہ لینے اور سول ایوی ایشن معاہدے کے لیے بات چیت کا آغاز کرنے پر اتفاق کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ گزشتہ روز اسرائیل پہنچے تھے اور انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے لیے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے رملّا کا سفر کیا۔
ترک وزیر خارجہ نے فلسطینی صدر کو یقین دہانی کروائی کہ اسرائیل کے ساتھ ترکی کے بڑھتے تعلقات سے فلسطینیوں کی حمایت میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
انہوں نے مسجدِ اقصیٰ اور یروشلم کے پرانے علاقوں کا بھی دورہ کیا جبکہ اسرائیل میں رہائش پذیر ترک شہریوں سے بھی ملاقات کی۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے ترک ہم منصب سے ملاقات کے بعد مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ہم یہ بناوٹ نہیں کرسکتے کہ ہمارے تعلقات میں کوئی اتار چڑھاؤ نہیں آئے لیکن ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ باہمی تعلقات میں ایک باب بند اور نیا باب کیسے کھولا جاتا ہے‘۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم یروشلم اور مسجد اقصیٰ سے متعلق فکرمند ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آگئے تو اس کا مثبت اثر ہوگا۔
اس اہم ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے انقرہ اور تل ابیب میں دوبارہ سفیر تعینات کرنے کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں اسرائیلی صدر آئیزیک ہرزوگ نے ترکی کا دورہ کیا تھا اور صدر طیب اردوان سے ملاقات کی تھی۔
Comments are closed.