ترکی میں کولہے بڑے کروانے کی سرجری کے دوران برطانوی خاتون کی موت: ’اس واقعے سے سبق سیکھیں‘

برطانیہ

،تصویر کا ذریعہNATASHA KERR

  • مصنف, ہیلن برشیل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، نورفولک

2019 میں برطانوی شہری ملیسا کیر ترکی میں استنبول کے ایک نجی ہسپتال میں کولہے بڑے کروانے گئی تھیں۔ ’برازیلیئن بٹ لفٹ‘ (بی بی ایل) سرجری 31 سالہ ملیسا کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔ اب برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ترکی میں سرکاری حکام سے ایسی دیگر اموات کے تناظر میں طبی اور کاسمیٹک سیاحت کے قواعد و ضوابط پر بات چیت کریں گے۔

برطانیہ میں کورونر نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ملیسا سمیت دیگر افراد کو سفر سے قبل اس سرجری کے بارے میں ناکافی معلومات فراہم کی گئی تھیں۔

برطانوی وزیر صحت ماریا کالفیلڈ کا کہنا ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔

برازیلین بٹ لفٹ کاسمیٹک سرجری کیا ہے؟

واضح رہے کہ کولہے بڑے کروانے کو ’برازیلیئن بٹ لفٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ کاسمیٹک سرجری کی دنیا میں تیزی سے اس سرجری کا رجحان بڑھ رہا ہے جو کافی خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

اسے دنیا کا سب سے مہلک کاسمیٹک عمل بھی مانا جاتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اس کے 3000 آپریشنز میں سے ایک میں مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

اس عمل کے دوران سرجن جسم کے دوسرے حصوں سے چربی نکال کر انجیکشن کے ذریعے سے کولہوں میں لگا دیتے ہیں یا پھر سیلیکون سے بنے امپلانٹ کی مدد سے کولہے بڑے کیے جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایسی خواتین جو ایک مخصوص انداز میں نظر آنا چاہتی ہیں، اس خطرناک اور مہنگے عمل کا انتخاب کرتی ہیں جس کی ایک وجہ مشہور شخصیات کی وجہ سے پیدا ہونے والا فیشن بھی بتایا جاتا ہے۔

برطانوی پلاسٹ سرجری ایسوسی ایشن کے مطابق اس عمل سے جڑے خطرات کے باوجود سالانہ کی بنیادوں پر اس کی شہرت 20 فیصد بڑھ رہی ہے۔

ملیسا کیر کے ساتھ کیا ہوا؟

ملیسا کیر

،تصویر کا ذریعہNATASHA KERR

نورفولک کی رہائشی ملیسا کیر بھی 2019 میں یہی عمل کروانے کے لیے ترکی گئی تھیں۔ لیکن سرجری کے دوران جب چربی ان کے کولہوں میں لگائی جا رہی تھی تو ایک کلاٹ یا ٹکڑا ان کے پھیپھڑوں میں چلا گیا جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔

ملیسا نے اس عمل کے لیے ہسپتال کو 3200 پاؤنڈ ادا کیے تھے۔ تاہم ناروچ کورونر جیکلین لیک کی تحقیق کے مطابق انھیں اس عمل کے بارے میں فیصلہ کرنے سے پہلے ناکافی معلومات فراہم کی گئی تھیں۔

جیکلین لیک کی جانب سے ایک رپورٹ شائع ہونے کے بعد ہی برطانوی وزیر صحت نے کہا کہ محکمہ کے حکام ترکی جا کر حکام سے ملاقات کریں گے۔

برطانیہ میں ایسے عمل سے جڑے خطرات کی وجہ سے ان پر پابندی لگانے پر اتفاق ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’بہتر معلومات سے مستقبل میں اموات کو روکا جا سکتا ہے‘

کورونر جیکلین لیک کا کہنا ہے کہ ایسے شہری جو بیرون ملک پرخطر سرجری کروانے جاتے ہیں، ان کو بہتر معلومات فراہم کرنے سے مستقبل میں اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

2020 میں تین بچوں کی والدہ بھی ترکی میں لپو سکشن کروانے کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔ بی بی سی نے اس سے قبل یہ خبر دی تھی کہ ترکی میں وزن کم کروانے کی سرجری کروانے والے سات برطانوی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والی وزیر صحت ماریا کالفیلڈ نے ملیسا کے خاندان سے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ضروری ہے کہ ہم ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے سے سبق سیکھیں اور مستقبل میں ایسی اموات کا راستہ روکیں۔‘

ملیسا کیر

،تصویر کا ذریعہNATASHA KERR

انھوں نے کہا کہ ’حکومت اس بات سے آشنا ہے کہ چند ممالک میں طبی سیاحت سے جڑے قوائد و ضوابط برطانوی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے اور مریضوں کو درپیش خطرات میں کمی لانے کے لیے شفافیت ضروری ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ بہت ضروری ہے کہ برازیلیئن بٹ لفٹ سرجری کروانے کے خواہش مند خطرات سے بخوبی آگاہ ہوں اور ان کے پاس اس فیصلے پر غور کرنے کے لیے مناسب وقت موجود ہو۔‘

ماریا کالفیلڈ نے خبردار کیا کہ ’بی بی ایل سرجری سے موت کا خطرہ کسی اور کاسمیٹک عمل کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہوتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’برطانوی حکومت بین الاقوامی سطح پر طبی سیاحت کے نتائج پر نظر ثانی کر رہی ہے تاہم ترکی میں ان کی دلچسپی اس لیے زیادہ ہے کیوں کہ برطانوی شہریوں کی ایک بڑی تعداد وہاں کا رخ کر رہی ہے۔‘

بی بی سی نے ترکی کی وزارت صحت سے بھی رابطہ کیا تاکہ ان کا موقف جانا جا سکے تاہم ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہو سکا۔

BBCUrdu.com بشکریہ