تحریکِ لبیک کا لانگ مارچ: ٹی ایل پی کا دوبارہ دارالحکومت کی جانب مارچ کا اعلان، جی ٹی روڈ سمیت راولپنڈی و اسلام آباد کی اہم شاہراؤں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں
کالعدم مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے وفاقی حکومت سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب مارچ کا آغاز کر دیا ہے۔
اسلام آباد کی جانب مارچ کے دوبارہ آغاز کے خدشات کے پیش نظر پنجاب اور وفاقی حکومتوں نے گذشتہ رات سے ہی مرکزی شاہراؤں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے پر عملدرآمد اور تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کے مطالبات کو لے کر تحریک لبیک نے 22 اکتوبر کو لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جو 23 اکتوبر کی شب ضلع گوجرانوالہ میں مریدکے کے علاقے میں پہنچا تھا۔
حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان ابتدائی مذاکرات کے بعد تحریکِ لبیک کی شوریٰ نے مطالبات پر عملدرآمد کے لیے حکومت کو 26 اکتوبر کی شام تک کی مہلت دیتے ہوئے مرید کے میں قیام کا اعلان کیا تھا۔
نمائندہ بی بی سی شہزاد ملک سے بات کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کی شوری کے رکن مفتی عمیر الاظہری نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مطالبات پورے نہ ہونے کے بعد جماعت کی شوری نے بدھ کی صبح کارکنوں کو اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں اور ان کی جماعت کے ہزاروں کارکنوں، جو اس وقت مریدکے میں موجود ہیں، نے اسلام اباد کی طرف مارچ شروع کر دیا ہے۔
دوسری جانب منگل کی شام ہی سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی وخارجی راستوں پر دوبارہ کینٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ یہ رکاوٹیں اس وقت عارضی طور پر ہٹانے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جب حکومت اور ٹی ایل پی میں مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔
وفاقی انتظامیہ کے مطابق اسلام آباد و راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد چوک کو چاروں جانب کنٹینرز لگا پر مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ راولپنڈی کی اہم شاہراہ مری روڈ پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔ دونوں شہروں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس و رینجرز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
شہری انتظامیہ کے مطابق بدھ کی صبح سے جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس بند کرنے اور موبائل فون سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مریدکے سے دس کلو میٹر دور سادھوکی کے قریب سڑک کھود کر گڑھے بنا دیے گئے ہیں جبکہ موٹر سائیکل اور پیدل چلنے والے متبادل راستے پر بھی 12 فٹ کا گڑھا کھودا گیا ہے۔
موٹر سائیکل اور پیدل چلنے والے متبادل راستے پر بھی 12 فٹ کا گڑھا کھودا گیا ہے
سادھوکی جی ٹی روڈ پہلے ہی سے مٹی سے بھرے کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئی تھی۔
شیخ رشید نے غلط بیانی سے کام کیا: تحریک لبیک
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مفتی عمیر، جو کہ مریدکے میں تحریک لیبک کے دھرنے میں موجود ہیں، نے بتایا کہ اُن کی جماعت کی قیادت کی طرف سے حکومت کو ان کے مطالبات پر عمل درآمد کا وقت منگل کی رات تک کا تھا جو ختم ہو چکا ہے۔ ان مطابات میں سب سے بڑا مطالبہ پاکستان میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا تھا جس کے بارے میں حکومت نے ان سے اس سال اپریل میں معاہدہ بھی کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسلام اباد کی طرف دوبارہ لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ مرکزی قائدین نے اتفاق رائے سے کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے کارکن اسلام آباد ضرور پہنچیں گے چاہے اس میں کچھ ہفتے ہی کیوں نہ لگ جائیں۔
تحریک لبیک کی مجلس شوری کے رکن کا کہنا ہے کہ منگل کے روز صرف وزیر داخلہ شیخ رشید نے ان کی جماعت کی مجلس شوری کے رکن پیر عنایت شاہ کے ساتھ صرف ایک ملاقات کی تھی جبکہ منگل کی رات کے وقت بھی انھیں دوبارہ مزاکرات کے لیے بلایا گیا تھا جس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
مفتی عمیر کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہو گا اس وقت تک وہ اپنا لانگ مارچ ختم نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ چند روز قبل وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ان کی جماعت کی قیادت کے ساھ مزاکرات ہوئے تھے اس میں حکومتی وفد کی طرف سے یہ یقین دہانی کراوئی گئی تھی کہ ان کے مطالبات پر عمل درآمد ہوگا لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔
مجلس شوری کے رکن پیر عنایت شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ لاہور میں جب حکومتی وفد سے مذاکرات ہوئے تھے تو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ان کی جماعت کی قیادت کو بتایا تھا کہ تحریک لبیک کے مطالبے پر ہی ابھی تک فرانسیسی سفیر کو پاکستان میں تعینات نہیں کیا گیا حالانکہ ان کی دستاویز وزارت خارجہ میں موجود ہیں۔
انھوں نے کہ حکومتی ٹیم نے اس مزاکراتی ٹیم کے ارکان کو یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ ٹی ایل پی کے مطالبے پر فرانس کے سفیر کی تعیناتی کے تعیناتی کے بارے میں سفارتی سطح پر جو خط وکتابت ہوئی ہے وہ ٹی ایل پی کی قیادت کے ساتھ شیئر کریں گے لیکن ابھی تک کوئی بھی دستاویز ان کی جماعت کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔
پیر عنایت کا کہنا تھا کہ انھوں نے حکومتی وفد کو تجویز دی تھی کہ فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا معاملہ قومی اسمبلی کی کمیٹی کو بھجوا دیں اور کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اس کو ان کی جماعت قبول کرے گی۔
تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ منگل کے روز وفاقی وزیر داخلہ نے معاملات طے پا جانے کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لیا۔
‘فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ پورا کرنا مشکل ہے’
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سفیر کی ملک بدری کے معاملے پر حکومت کی مجبوریاں ہیں
گذشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’فرانسیسی سفیر کی بےدخلی ان (ٹی ایل پی) کا پہلا اور بڑا مطالبہ ہے جسے پورا کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔‘
انھوں نے کہا اس کے علاوہ ’تمام مسائل پر اتفاق ہے لیکن فرانسیسی سفارتخانے کی بندش اور سفیر کی ملک بدری ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘سفیر کی ملک بدری کے معاملے پر حکومت کی مجبوریاں ہیں۔‘
وزیرِ داخلہ نے یہ بھی کہا کہ وہ ‘ایسی کوئی بدامنی نہیں چاہتے جس کا اثر پاکستانی کی سالمیت پر اور معیشت پر پڑے۔’
یہ بھی پڑھیے
سعد رضوی کی گرفتاری کا پس منظر
خیال رہے کہ پیغمبرِ اسلام کے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی سفیر کو 20 اپریل تک ملک بدر نہ کیے جانے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی دھمکی دینے والے تحریکِ لبیک کے امیر سعد رضوی کو اپریل کے وسط میں لاہور پولیس نے حراست میں لیا تھا اور وہ تاحال نظربند ہیں۔
سعد رضوی پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنی جماعت کے کارکنان کو حکومت کے خلاف مظاہروں پر اکسایا جس کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔
سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد تحریکِ لبیک کی جانب سے ملک کے متعدد شہروں میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جس کے دوران کم از کم چار پولیس اہلکار ہلاک جبکہ سینکڑوں اہلکار اور کارکن زخمی ہوئے تھے۔
حکومت نے 16 نومبر 2020 کو اسلام آباد میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے کے ساتھ دھرنا دینے والی تحریک لبیک پاکستان کے سابق سربراہ خادم حسین رضوی سے چار نکاتی معاہدہ کیا تھا جس کے تحت حکومت کو دو سے تین ماہ کے اندر پارلیمان سے قانون سازی کے بعد فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنا تھا۔
اس معاہدے پر عمل نہ ہونے کے بعد فروری 2021 میں مذکورہ جماعت اور حکومت کے درمیان ایک اور معاہدہ ہوا جس کے تحت حکومت کو 20 اپریل تک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے وعدے پر عمل کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔
سعد رضوی کون ہیں؟
خادم رضوی کی وفات کے بعد ان کی جماعت کی 18 رکنی شوریٰ نے گذشتہ برس ان کے بیٹے سعد رضوی کو تحریک لبیک کا نیا سربراہ مقرر کیا جس کا اعلان جماعت کے مرکزی نائب امیر سید ظہیر الحسن شاہ نے جنازے کے موقع پر کیا تھا۔
لاہور میں خادم رضوی کے جنازے کے موقع پر ان کے بیٹے سعد رضوی نے خطاب میں اپنے والد کا مشن جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
سعد رضوی لاہور میں اپنے والد کے مدرسہ جامعہ ابوذر غفاری میں درس نظامی کے طالبعلم رہے۔ درس نظامی ایم اے کے برابر مدرسے کی تعلیم کو کہا جاتا ہے۔
ان کے قریبی دوستوں کے مطابق سعد کا کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات سے گہرا رابطہ ہے۔
وہ شاعری سے خصوصی شغف رکھتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ وہ جدید دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے بھی خوب واقف ہیں اور فیس بک اور ٹوئٹر پر اپنے ذاتی اکاؤنٹس چلاتے ہیں۔
Comments are closed.