’بے ایمان‘ اطالوی سیاحوں کے کھانے کا بل حکومت کو بھرنا پڑ گیا: ’یہ ہماری عزت کا معاملہ تھا‘
یہ واقعہ تاریخی شہر بیرات میں پیش آیا
- مصنف, کیتھرین آرمسٹرانگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
عموماً جب خبروں میں یہ بات آتی ہے کہ ایک ملک نے اپنا قرضہ دوسرے ملک کو واپس کر دیا ہے تو دیکھنے اور سسنے والے کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ یقیناً یہ کروڑوں یا اربوں ڈالر کی بات ہو گی اور قرضہ بھی ملک نے خود ہی لیا ہو گا۔
لیکن حال ہی میں اٹلی نے منفرد سفارتکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے البانیا کے ایک ریسٹورنٹ کو 80 یورو (تقریباً 2600 پاکستانی روپے) دے کر ’قرض‘ چکا دیا۔
دراصل اٹلی کے کچھ سیاحوں نے البانیا کے ایک ریسٹورانٹ میں کھانا کھایا اور بل ادا کیے بغیر وہاں سے چلے گئے۔
یہ واقعہ البانیا کے شہر بیرات میں پیش آیا اور اس کے بعد یہ دونوں ممالک کے اخباروں کی سرخیوں کی زینت بن گیا۔
اس واقعے کی باز گشت نے البانیا کے وزیر اعظم ایدی راما کو اپنی اطالوی ہم منصب جارجیا میلونی سے اس پر بات کرنے پر مجبور کر دیا۔ یہ تبادلہ تب ہوا جب اطالوی وزیر اعظم البانیا کا دورہ کر رہی تھیں۔
وزیر اعظم ایدی راما نے لا سٹامپا اخبار کو بتایا کہ اس کے جواب میں وزیر اعظم جارجیا ملیونی نے اپنے سفیر کو کہا ’جاؤ اور ان بیوقوفوں کا بل ادا کرو۔‘
البانیا میں اٹلی کے سفارتخانے نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ انھوں نے بل ادا کر دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ’اطالوی لوگ قوانین کا احترام کرتے ہیں اور اپنے قرضے ادا کرتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس قسم کا واقعہ دوبارہ نہیں ہو گا۔‘
وزیر اعظم جیورجیا میلونیی کے بہنوئی اور اٹلی کے وزیر زراعت فراسسکو لولوبریجیڈا بھی ان کے ساتھ البانیا کے اس دورے میں موجود تھے انھوں نے خبررساں ایجنسی ریوٹرز کو بتایا کہ اس بل کی ادائیگی عزت کا سوال تھا۔
انھوں نے کہا ’ چند بے ایمان لوگ ایک مہذب قوم کو شرمندہ نہیں کر سکتے۔‘
یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ واقع کب رونما ہوا لیکن ریسٹورنٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیچ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ رات کو ریسٹورنٹ سے نکل کر چلا جاتا ہے۔
ریسٹورنٹ کے مالک نے مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ان کے گاہک بل ادا کیے بغیر چلے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ اُن چار اطالوی سیاحوں نے ان کے کھانے کی تعریف بھی کی تھی۔
Comments are closed.