کیا سعودی عرب جانے سے نیمار کا فٹبال کریئر ختم ہوجائے گا؟

کیا سعودی عرب جانے سے نیمار کا فٹبال کیریئر سمٹ کر رہ گیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, گیری روز
  • عہدہ, بی بی سی سپورٹ

یہ ایک ایسا اقدام تھا جس نے فٹبال کی دنیا میں ہلچل مچا دی۔

چھ سال قبل برازیل کے لیجنڈ فٹبالر نیمار نے بارسیلونا چھوڑ کر فرانسیسی کلب پیرس سینٹ جرمین (پی ایس جی) میں شمولیت کے لیے ریکارڈ 200 ملین پاؤنڈز کا معاہدہ کیا تھا۔

مگر اب 31 سالہ نیمار نے یورپی فٹبال کو الوداع کہہ دیا ہے، کم از کم ابھی کے لیے۔ وہ سعودی عرب میں کھیلنے والے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک بن گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق انھیں الہلال فٹبال کلب میں کھیلنے کے لیے سالانہ 150 ملین یوروز ملیں گے۔ انھوں نے دو سال کا معاہدہ کیا ہے لہٰذا یہ پی ایس جی کے مقابلے چھ گنا بڑی رقم ہے۔

نیمار نے پی ایس جی کے لیے 173 میچز کھیلے اور انھوں نے 13 ٹرافیاں جیتنے میں نمایاں کردار ادا کیا جس میں پانچ لیگ ون ٹائٹل شامل ہیں۔

مگر یہ کلب نیمار کو یورپ کا سب سے بڑا ٹائٹل ’چیمپئنز لیگ‘ جیتنے کے لیے لایا تھا۔ مگر وہ اس میں کامیابی نہ دلا سکے۔ پی ایس جی 2020 میں ان کی موجودگی میں فائنل تک پہنچ سکا تھا۔

جنوبی امریکہ میں فٹبال کے ماہر ٹِم وِکری نے بی بی سی کو بتایا کہ ’وہ بہت سے ہم وطنوں کی نظر میں یہ کام نہیں کرسکے۔ وہ اعلیٰ درجے کا یورپی فٹبال چھوڑ کر میدان جنگ سے بھاگ گئے ہیں۔‘

’نیمار شاید اسے عارضی الوداع کہیں اور ضروری نہیں کہ وہ دوبارہ پی ایس جی میں شمولیت اختیار کریں۔ وہ شاید دو سال بعد دوبارہ یورپ آئیں کیونکہ اس وقت یہ جاننا مشکل ہے کہ ان کے پاس کیا آپشنز تھے۔‘

یہ نیمار کے کریئر کے اتار چڑتاؤ کا نیا باب ہے۔ اس تحریر میں ہم نے ان کے سینٹوس سے سعودی عرب تک کے سفر پر نظر دوڑائی ہے۔

2009 میں سینٹوس کے لیے سینیئر ڈیبیو

نیمار نے اپنے کریئر کا آغاز اپنے آبائی ملک برازیل میں کیا۔ انھوں نے 17 سال کی عمر میں سینٹوس کے ساتھ اپنا پہلا پیشہ ورانہ معاہدہ کیا۔

انھوں نے سینیئر ڈیبیو بھی مارچ 2009 میں کیا۔ ایک ہفتے بعد انھوں نے پہلا گول کیا اور ابتدائی طور پر 48 میچوں میں 14 گول کیے۔

کیا سعودی عرب جانے سے نیمار کا فٹبال کیریئر سمٹ کر رہ گیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

2010 میں برازیل کے لیے پہلا میچ کھیلے

ایک سال بعد نیمار کو برازیل نے بلا لیا۔ یہ 10 اگست کو امریکہ کے ساتھ ایک دوستانہ میچ تھا۔ انھوں نے 28 منٹ کے اندر گول کر کے اپنے ڈیبیو کو شاندار بنایا۔

نیمار نے برازیل کے لیے 124 میچوں میں 77 گول کیے لیکن ان کا پہلا گول ان کے کریئر کے پسندیدہ ترین گولز میں سے ایک ہے۔

2013 میں بارسیلونا اور برازیل کے لیے کامیابیاں

لوئس سواریز، لیونل میسی اور نیمار بارسیلونا میں ایک زبردست جوڑی ثابت ہوئی۔

سنہ 2011 میں سانتوس کے لیے کوپا لیبرٹادورس جیتنے کے بعد نیمار نے بارسیلونا میں شمولیت اختیار کی۔ انھیں کئی یورپی کلبز نے پیشکش کی تھی۔

وہ لیونل میسی اور لوئس سواریز کے ساتھ فرنٹ تھری میں کھیلتے تھے اور اس جوڑی کو ’ایم ایس این‘ کا نام دیا گیا تھا۔

نیمار نے بارسیلونا کو لا لیگا، کوپا ڈیل رے اور چیمپئنز لیگ جیتنے میں مدد دی۔

بارسیلونا میں شمولیت کے فوراً بعد انھوں نے برازیل کو فیفا کنفیڈریشن کپ جیتنے میں بھی مدد کی اور ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

2014 میں ورلڈ کپ کا خواب ٹوٹ گیا

اب تک نیمار کا ستارہ چمک رہا تھا اور برازیل کے 2014 میں ورلڈ کپ کی میزبانی کے ساتھ بہت سے لوگوں نے ان سے امیدیں وابستہ کر لی تھیں۔

ٹورنامنٹ سے پہلے اور اس کے دوران ان کی تصاویر ہر جگہ تھیں۔ لیکن لوگوں کو کافی مایوسی ہوئی جب کوارٹر فائنل میں وہ انجرڈ ہوگئے۔ کولمبیا کے جوآن زونیگا کی ٹکر نے انھیں کمر درد میں مبتلا کر دیا۔

اس میچ میں تو برازیل نے 2-1 سے کامیابی حاصل کی لیکن اس کی بڑی قیمت ادا کرنا پڑی: نیمار انجری کے ساتھ ورلڈ کپ سے باہر ہوگئے۔

سیمی فائنل میں جرمنی کے خلاف برازیل کو ایک سات کی ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

کیا سعودی عرب جانے سے نیمار کا فٹبال کیریئر سمٹ کر رہ گیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

2016 میں اولمپک ریکارڈ اور گولڈ سیزن

نیمار، میسی اور سواریز کلب فٹ بال میں سب سے خطرناک جوڑیوں میں سے ایک ہے۔ سال 2015-16 میں انھوں نے مل کر 131 گولز کیے، جو ہسپانوی فٹبال تاریخ میں ایک سیزن میں سب سے زیادہ گولز ہیں۔

ان گولز نے بارسیلونا کو لا لیگا اور کوپا ڈیل رے کے ڈومیسٹک ڈبل کو مکمل کرنے میں مدد کی۔ اس سے قبل نیمار ریو میں سنہ 2016 کے اولمپک مقابلوں کے لیے دوبارہ برازیل کی ٹیم کا حصہ بنے۔

ورلڈ کپ میں چوٹ سے دل ٹوٹنے کے دو سال بعد نیمار نے فیصلہ کن پنالٹی سکور کی۔ انھوں نے برازیل کو پہلا اولمپک گولڈ جتایا۔

2017 میں فرانس منتقلی

بارسیلونا کے لیے 186 میچوں میں 105 گولز کرنے کے بعد نیمار نے اس ٹیم کو چھوڑ کر پی ایس جی میں شمولیت کا اعلان کیا تو عالمی فٹبال میں ہلچل مچ گئی۔ انھیں 2017 میں اس کے بدلے 200 ملین پاونڈز کی بڑی ڈیل آفر کی گئی تھی۔

2017 میں اپنے ڈیبیو پر انھوں نے ایک گول کیا اور دوسرے گول میں اسسٹ کیا۔ وہ کلیان ماپے اور ایڈنسن کوانی کے ساتھ جارحانہ کھیل پیش کرتے تھے۔ نیمار نے لیگ ون، فرنچ کپ اور لیگ کپ میں پی ایس جی کی فتوحات کے دوران 30 میچوں میں 28 گول کیے۔

مگر انھیں سیزن چھوڑنا پڑا جب وہ دوبارہ انجری کا شکار ہوئے۔ یہ ان کئی انجریوں میں سے ایک ہے جنھوں نے پیرس میں انھیں خوفزدہ کیے رکھا۔

2019 سے 2020: چیمپیئنز لیگ فائنل کے بعد مستقبل غیر یقینی

پی ایس جی کے ساتھ دو سال گزارنے کے بعد نیمار کو بارے میں یہ قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں کہ وہ دوبارہ بارسیلونا میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔

جولائی میں وہ سیزن سے قبل ٹریننگ کا حصہ نہ بن سکے جس پر پی ایس جی نے ناراضی ظاہر کی۔ پھر وہ پیرس میں ہی رہے۔

یہ سیزن بھی ان کی انجریوں کی وجہ سے متاثر ہوا۔ تاہم انھوں نے ٹیم کو لیگ ون میں فتح دلائی اور چیمپیئنز لیگ کے فائنل تک لے گئے جہاں ٹیم کو بائرن میونخ کے ہاتھوں شکست جھیلنی پڑی۔

کیا سعودی عرب جانے سے نیمار کا فٹبال کیریئر سمٹ کر رہ گیا ہے؟

،تصویر کا ذریعہGetty Images

2012 سے 2023 کے اتار چڑھاؤ

اگست 2021 کے دوران بارسیلونا میں نیمار کے سابق ساتھی میسی نے بھی پی ایس جی میں شمولیت اختیار کی۔

تاہم نیمار کے لیے یہ مایوس کن سال رہا، وہ تمام مقابلوں میں صرف 13 گول کر سکے۔ یہ یورپ آنے کے بعد سے ان کا سب سے بُرا سیزن رہا۔

2022 سے 2023 کے سیزن میں میسی اور ماپے کے ساتھ نیمار فارم میں واپس آئے۔ انھوں نے پہلے پانچ لیگ میچوں میں 13 گول اور اسسٹ کیے۔ مگر ماچ میں ٹخنے کی سرجری کے باعث وہ سیزن سے باہر ہوگئے۔

فروری کے میچ میں انھوں نے پی ایس جی کے لیے اپنا آخری میچ کھیلا۔

کیا نیمار کے کیریئر میں مزید اچھے لمحات آئیں گے؟

آج بھی برازیل میں شائقین نیمار کے ساتھ امیدیں جوڑے ہوئے ہیں۔ انھوں نے اب تک ورلڈ کپ میں برازیل کو کامیابی نہیں دلائی ہے۔

تو کیا پی ایس جی چھوڑ کر سعودی لیگ کا حصہ بننے سے ان کی کامیابیاں محدود ہوجائیں گی؟

وکری کا کہنا ہے کہ ’ان سے بہت سے لوگ مایوس ہیں۔ یہ کوئی اچھا نتیجہ نہیں کیونکہ وہ کافی دیر سے انجرڈ رہے ہیں۔‘

’مگر ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ انھوں نے برازیل کی قومی ٹیم کے لیے پیلے جتنے گول کیے ہیں۔ یہ محض ان کی عرفیت نہیں۔ کئی سالوں سے ان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کی جاتی رہی ہیں۔‘

وکری نے کہا کہ اگر وہ دوبارہ فٹبال نہ بھی کھیلیں تو ان کی موجودہ کامیابیوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ’چاہے وہ سعودی عرب میں رہیں، کسی بڑے یورپی کلب میں یا اگلے ورلڈ کپ میں، ان کے لیے کئی عظیم لمحات باقی ہیں۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ