بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بی بی سی کے دفتر کی لِفٹ میں پھنسنے سے وزیر کو انٹرویو کے لیے پہنچنے میں تاخیر

مائیکل گوو: معاشی حالات کی بہتری کے وزیر بی بی سی کی لِفٹ میں پھنس گئے

Michael Gove

،تصویر کا ذریعہReuters

برطانیہ کی کابینہ کے وزیر مائیکل گوو بی بی سی ریڈیو کے صبح کے معروف پروگرام میں وقت پر شامل نہ ہو سکے کیونکہ وہ بی بی سی کے صدر دفتر کی جس لِفٹ میں سٹوڈیو کی جانب جا رہے تھے وہ چلتے چلتے رُک گئی۔

ہاؤسِنگ، لوکل گورنمنٹ اور ’لیولِنگ اپ‘ کے وزیر تقریباً آدھا گھنٹہ لِفٹ میں پھنسے رہے۔

بعد میں جب وہ بی بی سی فور کے ’ٹوڈے‘ پروگرام میں تاخیر سے پہنچے تو انھوں نے ازراء تفنن کہا کہ بی بی سی کی لفٹ نے واقعی ’میرا لیول ٹھیک کر دیا ہے۔‘

جب وہ لِفٹ میں پھنسے ہوئے تھے تو پروگرام کے میزبان نِک رابنسن نے سامعین کو بتایا کہ وزیر کو لفٹ میں پھنسے ہوئے کچھ دیر ہو چکی ہے۔

میزبان نے کہا کہ مسٹر گوو لِفٹ کے اندر خوشگوار مُوڈ میں ہیں اور ’ہم نے انھیں یہ پیشکش بھی کر دی تھی کہ وہ لِفٹ کے اندر سے ہی ہمیں موبائل فون پر انٹرویو دے سکتے ہیں۔‘

نِک رابنسن نے کہا کہ ’کاش میں کہہ سکتا کہ میں مذاق کر رہا ہوں، لیکن یہ مذاق نہیں اور میرا خیال نہیں کہ مسٹر گوو اور (ان کے ساتھ لِفٹ میں پھنسے ہوئے) سکیورٹی کے ایک اہلکار کے لیے یہ مذاق کی بات ہے۔‘

’ایسی چیزیں ہوتی رہی ہیں‘

مقررہ وقت سے 15 منٹ کی تاخیر سے جب مائیکل گوو پروگرام میں شامل ہوئے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ’بہت خوش‘ ہیں کہ آخر کار پروگرام میں پہنچ گئے۔

میزبان کی طرف سے معذرت قبول کرتے ہوئے مسٹر گوو نے کہا کہ ’میں بالکل سمجھ سکتا ہوں کہ اس قسم کی چیزیں ہو جاتی ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ اس واقعے سے بی بی سی ٹی وی کے پروگرام (ڈبلیو ون اے) کا سکرپٹ لکھنے والوں کو کچھ ’گولہ بارود‘ مل گیا ہے جس سے وہ بی بی سی کے دفاتر کے حال پر کوئی بھپتی کس سکتے ہیں۔

ابتدائی طور پر مسٹر گوو کو ہاؤسنگ اور لوکل گورنمنٹ کی وزارت دی گئی تھی، تاہم گزشتہ برس ستمبر میں ان کے قلمدان میں ’معاشی مواقعوں کو اوپر لانے‘ کی ذمہ داری کا اضافہ کر دیا گیا تھا، جس کے بعد سے ان کے سرکاری عہدے میں وزیر برائے ’لیولِنگ اپ‘ کے الفاظ کا اضافہ کر دیا گیا تھا۔

لِفٹ میں پھنس جانے کے واقعے کے حوالے سے بی بی سی کے ترجمان کا کہنا تھا ’ہم معذرت چاہتے ہیں کہ مسٹر گوو ہماری ایک لِفٹ میں پھنس گئے تھے، تاہم ہمیں خوشی ہے کہ وہ بعد میں انٹرویو دینے کے لیے ہمارے پروگرام میں پہنچ گئے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.