بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

جوکووچ عدالتی جنگ جیت گئے، آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت اور فوری رہائی کا حکم

نوواک جوکووچ: ٹینس سٹار نے ویزا منسوخی کے خلاف عدالتی جنگ جیت لی، آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت اور فوری رہائی کا حکم

جوکووچ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

فیصلے کے تحت جوکووچ کا ویزا منسوخ کرنے والا حکم فوری طور پر ‘منسوخ’ کر دیا گیا ہے

ٹینس سٹار نوواک جوکووچ نے اپنے آسٹریلوی ویزا کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عدالتی جنگ جیت لی ہے اور کورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔

جج انتھونی کیلی نے ٹینس سٹار نوواک جوکووچ کے وکلا کی اس دلیل سے اتفاق کیا کہ سرحدی اہلکاروں نے کوئی معقول وجہ بتائے بغیر جوکووچ کا ویزہ منسوخ کیا تھا۔

جج کے فیصلے کے مطابق جوکووچ کا ویزا منسوخ کرنے والا حکم فوری طور پر ’منسوخ‘ کر دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان کا ویزا اب درست ہے اور وہ آسٹریلیا میں داخل ہو سکتے ہیں۔

جب اس فیصلے کا اعلان کیا گیا تو عدالت کے باہر جمع سربیائی، آسٹریلین کمیونٹی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ تاہم ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ جوکووچ 17 جنوری سے شروع ہونے والے آسٹریلین اوپن میں کھیلیں گے یا نہیں۔

’حکومت دوبارہ ویزا منسوخ کرنے کی کوشش کر سکتی ہے‘

اگرچہ عدالت نے جوکووچ کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے، لیکن حکومتی وکیل کرس ٹران کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے امیگریشن وزیر جوکووچ کا ویزا دوبارہ منسوخ کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔

آسٹریلیا کے امیگریشن قانون کے تحت، وزیر کو کسی بھی وجہ سے ویزا منسوخ کرنے کے غیر معمولی اختیارات اور صوابدید حاصل ہے۔ ٹران نے ان بنیادوں کی وضاحت نہیں کی جن کے تحت جوکووچ کا ویزا دوبارہ منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

جج نے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ اگر وزیر نے یہ فیصلہ کیا تو جوکووچ کے آسٹریلیا داخلے پر تین سال کی پابندی لگ سکتی ہے۔

جوکووچ
،تصویر کا کیپشن

جوکووچ کے مداح گھنٹوں سے فیصلے کا انتظار کر رہے تھے، فیصلے کے اعلان کے بعد مداحوں کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا

اس سے قبل ٹینس سٹار نوواک جوکووچ کے وکلا نے عدالتی دستاویزات میں کہا تھا کہ 16 دسمبر کو کووڈ انفیکشن کے بعد جوکووچ کو آسٹریلیا میں داخل ہونے کے لیے ویکسین سے استثنیٰ حاصل تھا۔

جوکووچ کو رواں ہفتے آسٹریلین اوپن کھیلنے کے لیے میلبورن پہنچنے کے بعد آسٹریلیا میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ دنیا کے ٹاپ رینکنگ ٹینس کھلاڑی اس وقت ایک امیگریشن حراستی مرکز میں ہیں۔

اس کیس نے آسٹریلیا میں ہلچل پیدا کر دی تھی اور ابھی تک دنیا بھر میں سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔

34 سالہ جوکووچ، جن کا کہنا تھا کہ وہ ویکسینیشن کے خلاف ہیں انھیں اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے لیے طبی طور پر استثنیٰ دیا گیا تھا جس پر بہت سے عام آسٹریلوی مشتعل تھے۔

لیکن آسٹریلیا لینڈنگ کے بعد انھیں ڈرامائی طور پر ملک میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

بدھ کے روز، آسٹریلین بارڈر فورس (اے بی ایف) کے حکام نے کہا کہ جوکووچ میلبورن ایئرپورٹ پر ‘مناسب ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے’ کیونکہ پہلے ہونے والا انفیکشن ویکسینیشن کے بغیر داخل ہونے کی مناسب وجہ نہیں ہو سکتی۔

وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے بعد میں تصدیق کی کہ وکٹورین سٹیٹ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ استثنیٰ کے باوجود یہ معاملہ وفاقی قوانین کے تحت تھا۔

جوکووچ کے وکلا نے کہا تھا کہ انھیں ملک میں داخل ہونے کے لیے عارضی ویزا دیا گیا تھا اور حال ہی میں ہونے والے انفیکشن کی وجہ سے انھیں ٹینس آسٹریلیا کی جانب سے ’کووڈ ویکسینیشن سے مستثنی قرار دیا گیا تھا۔‘

آج کی سماعت کے حوالے سے کہا جا رہا تھا کہ پیر کو جب یہ کیس عدالت کے سامنے پیش ہو گا، تو شاید جوکووچ کے وکلا دلیل دیں گے کہ دستاویز کو منسوخ کرنے میں درست طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔ مثال کے طور پر یہ سوال کرنا کہ آیا کھلاڑی کو ویزا منسوخ کرنے کے اقدام کے بارے میں صحیح طور پر آگاہ کیا گیا تھا اور کیا اسے جواب دینے کا صحیح قانونی موقع دیا گیا تھا۔

جوکووچ کے کووِڈ انفیکشن کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا، جس کی تصدیق 16 دسمبر کو پی سی آر ٹیسٹ سے ہوئی تھی۔

لیکن 17 دسمبر کو جوکووچ نے ایک تقریب میں بغیر ماسک کی اپنی تصویر پوسٹ کی تھی جہاں انھیں ان کی خدمات کے لیے نوازا گیا تھا اور ان کی سربیائی پوسٹج سٹیمپ جاری کی گئی تھی۔ یہ واضح نہیں کہ آیا انھیں معلوم تھا کہ وہ کووڈ سے متاثر ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جوکووچ کے طبی استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ ٹینس آسٹریلیا کے زیر اہتمام ایونٹ کو چلانے والے دو آزاد میڈیکل پینلز اور ریاست وکٹوریہ نے دیا تھا۔

ان کے وکلاء کا کہنا تھا کہ پہنچنے کے بعد انھیں میلبورن ہوائی اڈے پر تقریباً آٹھ گھنٹے تک امیگریشن کلیئرنس پر رکھا گیا اور اس دوران وکلاء کا ان سے بہت کم رابطہ ہوا۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جوکووچ کو جس امیگریشن حراستی ہوٹل میں رکھا گیا ہے اس کے خراب حالات کے بارے میں وہاں رہنے والے لوگوں نے جو بتایا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ مناسب جگہ نہیں ہے۔ انھیں کسی مناسب مقام پر منتقل کیا جانا چاہیے تاکہ وہ ٹورنامنٹ سے پہلے اپنی تیاری بھی کر سکیں۔

چیک حکومت کا کہنا تھا کہ چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والی ایک کھلاڑی ریناٹا ووراکووا کا بھی کرسمس سے پہلے آسٹریلیائی ویزا منسوخ کر دیا گیا تھا۔

جوکووچ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

آسٹریلین اوپن کا آغاز 17 جنوری سے میلبرن میں ہو رہا ہے

ووراکووا کو اسی امیگریشن حراستی ہوٹل میں رکھا گیا تھا جس میں جوکووچ، ہیں۔ میلبورن کے پارک ہوٹل کو جیل کہا جا رہا تھا۔

انھوں نے چیک نیوز ویب سائٹ ایڈنس کو بتایا کہ ‘میں یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ میرے ساتھ بدتمیزی سے پیش آئے لیکن جس طرح سے سب کچھ ہوا میں اس کے لیے تیار نہیں تھی۔

آسٹریلیا کے وبائی امراض کے سرحدی قوانین ایسے غیر ملکیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگاتے ہیں جنھیں یا توڈبل ویکسین نہیں لگی یا انھیں ویکسین لگانے سے چھوٹ حاصل ہے۔

غیر ملکی افراد آن لائن ملنے والے ویزا پر آسٹریلیا جا سکتے ہیں مگر اس کے بعد انھیں ہوائی اڈے پہنچنے پر امیگریشن کسٹمز سے گزرنا ہوتا ہے۔

یاد رہے آسٹریلین اوپن کا آغاز 17 جنوری سے میلبورن میں ہو رہا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.