بھیس بدلنے کا ماہر بین الاقوامی منشیات سمگلر جو ایک قصبے میں پیسے لٹانے کی وجہ سے پکڑا گیا
برگ ارنبیک جنھیں بھیس بدلنے کا ماہر سمجھا جاتا تھا
- مصنف, میٹ مرے
- عہدہ, بی بی سی نیوز
40 سال قبل ایک ’ربر کے چہرے والا شخص‘ برطانیہ میں مغربی ویلز کے دیہی علاقے میں پکڑا گیا تھا جس کا خیال تھا کہ ایسی دور دراز جگہ پر اسے کوئی تلاش نہیں کر سکتا۔
لیکن یہ اس کی غلطی ثابت ہوئی اور 1983 میں ’آپریشن سیل بے‘ کے دوران ایک خفیہ بنکر کی دریافت نے اس زمانے میں یورپ میں منشیات کے بدنام زمانہ سمگلر برگ ارنبیک کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا۔
اس وقت ڈینش برگ ارنبیک، جنھیں بھیس بدلنے کا ماہر سمجھا جاتا تھا، کو روپوش پوئے 11 سال بیت چکے تھے۔
ان کی گرفتاری کے وجہ اسی دیہی علاقے کے مچھیروں اور کسانوں کی مخبری تھی جن کو برگ کی غیر معمولی نقل و حرکت کی وجہ سے کچھ شک سا ہو گیا تھا۔
35 سالہ برگ کروڑ پتی تھے جو اٹلی اور سوئٹزر لینڈ میں پرآسائش بنگلوں اور کشتیوں کے مالک تھے۔ تاہم انھیں اس پرآسائش زندگی کو خیر آباد کہنا پڑا اور وہ ویلش پیمبروک شائر کے ساحلی قصبے نیو پورٹ میں جا کر چھپ گئے۔
ڈان ایونز اس آپریشن کے سربراہ تھے جس کے دوران برگ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ تقریبا 40 سال بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ دراصل نیو پورٹ کے لوگوں کے تجسس نے برگ کو گرفتار کروایا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
سیو وارنر اور ان کے والدین نیو پورٹ کے ساحل کے قریب رہتے تھے جنھوں نے پولیس کو مشکوک سرگرمی کی اطلاع دی۔
منشیات سمگلروں کی جانب مقامی لوگوں کی توجہ پہلی بار اس وقت پڑی جب انھوں نے مقامی شراب بار میں بہت زیادہ پیسے لٹائے۔
وارنر کا کہنا ہے کہ ’یہ لوگ لگژری ہوٹلوں میں رہ رہے تھے اور پیسہ لٹا رہے تھے۔ وہ شراب پی کر 50 پاؤنڈ کے نوٹوں میں ادائیگی کرتے۔ ان کے پاس بہت پیسہ اور مہنگی گاڑیاں تھیں۔ مقامی لوگوں نے یہ سب نوٹس کیا۔‘
سیو وارنر کے مطابق ’ایک رات میرے والد نے ساحل کے قریب جا کر دیکھا کہ دو لوگ ایک جگہ پر سو رہے تھے جہاں شاید منشیات رکھی جاتی تھیں۔‘
سیو وارنر
مقامی مچھیروں کو شک گزرا کہ یہ افراد غیر قانونی طور پر شکار کرنے والے نہ ہوں۔ گینگ ممبران نے مقامی مچھیروں کو بتایا تھا کہ وہ گرین لینڈ میں جانوروں پر بنائی جانے والی ایک فلم کے لیے ایک مہم کی تیاری کر رہے ہیں۔
خفیہ بنکر
تاہم مچھیروں نے ان کی بات کا یقین نہیں کیا اور مقامی پولیس افسران کو آگاہ کر دیا جو تفتیش کرنے پہنچ گئے۔ تلاش کے دوران پولیس والوں کے ہمراہ ایک کسان بھی تھا جس نے ایک پتھر اٹھا کر پھینکا تو عجیب سی آواز آئی۔
پولیس اہلکاروں نے اس جگہ سے پتھر ہٹائے تو ایک زیر زمین بنکر دریافت ہوا۔ ڈان ایونز کو اپنی آنکھوں پر یقین ہی نہیں ہوا۔
’یقینا اس کو تعمیر کرنے میں بہت وقت لگا ہو گا۔ ریٹ اور پتھر ہٹا کر یہ بنکر بنانے میں کئی سال لگ گئے ہوں گے۔ شاید وہ سارا سامان کشتیوں کے ذریعے لائے۔‘
پولیس کو یہاں سے تقریباً ایک لاکھ ڈالر مالیت کا سامان ملا۔
،تصویر کا ذریعہDON EVANS
زیر زمین بنکر
اسلحہ کی سمگلنگ؟
پولیس والوں کا پہلا خیال یہ تھا کہ یہ بنکر کسی طرح سے آئرش ریپبلکن آرمی اور اسلحہ کی سمگلنگ کے سے منسلک تھا۔
لیکن چند ماہ قبل نیو پورٹ کے ساحل پر کینیبس کی بڑی مقدار دریافت ہوئی تھی۔ پولیس نے اب سوچنا شروع کیا کہ شاید یہ واقعہ اسی بنکر سے جڑا تھا۔
آپریشن سیل بے کی ٹیم کا خیال تھا کہ اس واٹر پروف بنکر میں 80 لاکھ ڈالر مالیت تک کی منشیات رکھی جا سکتی تھیں۔
برگ کے ساتھ لندن سے روبن بوسویل نامی ایک شخص بھی اس گینگ میں شامل تھا جسے اس گروہ کا ذہن مانا جاتا ہے۔
پولیس نے جلد ہی بروسویل کو گرفتار کر لیا۔ ڈان ایونز کہتے ہیں کہ ’وہ ایک پراسرار شخص تھا جس نے ہمیں 17 جھوٹے نام اور پتے دیے۔ ہم جانتے تھے کہ وہ ہمیں کچھ نہیں بتائے گا لیکن ہم نے دیکھا کہ اس نے ہائکنگ بوٹ پہن رکھے ہیں جن پر فائبر گلاس کے چھینٹے موجود ہیں جو اس بنکر پر بھی تھے۔‘
روبن بوسویل نامی شخص کو اس گروہ کا ذہن مانا جاتا ہے
برگ کو بھی اگلے ہی دن گرفتار کر لیا گیا۔ جب برگ نے پولیس کو دیکھا تو اپنا سامان چھوڑ کر دوڑنے کی کوشش کی جس کے دوران وہ ایک خاردار تار پر سے کودا تو دوسری جانب ایک کھائی میں جا گرا۔
تاہم اس نے ایک درخت کی جڑ کو پکڑ لیا جس سے وہ بچ گیا لیکن پولیس کے ہاتھ آ گیا اور یوں اس کی 11 سال کی روپوشی ختم ہوئی۔
پولیس نے برگ کے سامان سے ایک ریڈیو برآمد کیا جسے سمگلنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ پولیس افسران نے اس ریڈیو کو پہاڑی کے اوپر نصب کیا تو رات کے وقت ان کو ایک آواز سنائی دی جس میں کہا گیا کہ ’ماں، مجھے اندر جانا ہے، اپنے ہاتھ سے کیچڑ اتارنا ہے۔‘
پولیس کے لیے یہ کافی تھا۔ ڈان ایونز کہتے ہیں کہ ’ہم جان گئے کہ ایک جہاز یا کشتی منشیات لا رہی ہے۔‘
ڈان ایونز
یہ آپریشن پولیس والوں کے خیال سے کہیں آگے جا چکا تھا۔
سابق پولیس سارجنٹ جان ڈینیئلز کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک عالمی گینگ تھا اور ساحل پر ہونے والی تفتیش کا دائرہ لندن، فرانس، سپین اور سکینڈینیویا ممالک تک پھیل گیا۔‘
’ملک کی ایک چھوٹی سی پولیس فورس نے دنیا کے سب سے بڑے منشیات گینگ کو پکڑ لیا تھا۔‘
اس آپریشن کے دوران پولیس کو علم ہوا کہ بوسویل آئل آف مین کے ایک بینک میں پیسہ جمع کروا رہا تھا۔ ایونز بتاتے ہیں کہ دسمبر 1982 میں بوسویل دو بریف کیس لے کر بینک گیا اور اس نے 10 لاکھ ڈالر جمع کرائے۔
’ہم نے بینک کے منیجر سے پوچھا کہ اس نے یہ بات حکام کو کیوں نہیں بتائی تو اس کا چہرہ لال ہو گیا اور اس نے کہا کہ کسی کا 50 ہزار ڈالر شاپنگ بیگ میں لا کر بینک میں جمع کرانا غیر معمولی بات نہیں۔‘
پولیس نے ایک لاکھ 27 ہزار ڈالر مالیت کی فراری، رینج روور اور رولس رائس گاڑی بھی برآمد کی۔ برگ ارنبیک کو آٹھ سال جبکہ بوسویل کو 10 سال قید کی سزا ہوئی۔ گینگ کے چھ دیگر اراکین کو بھی سزائیں سنائی گئیں۔
مقدمے کے دوران جج نے نیو پورٹ کی پولیس کے ساتھ ساتھ عوام کی بھی تعریف کی کہ انھوں نے منشیات کے اتنے بڑے گینگ کو پکڑوانے میں مدد کی۔
Comments are closed.