انتونیو گوتریس: اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سربراہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیوں کیا؟

انتونیو گوتریس

،تصویر کا ذریعہEPA

حماس کے آپریشن کے ردعمل میں متواتر بمباری کے دوران اسرائیل اور اقوام متحدہ کے سربراہ کے بیچ ایک نیا تنازع جنم لے چکا ہے جس کا آغاز ایک بیان سے ہوا۔

منگل کے روز سلامتی کونسل کے اجلاس کے ابتدائی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہولناک حملوں کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔‘ اُن کا مزید یہ بھی کہنا تھا کے ’حملوں کی سزا مجموعی طور پر فلسطینی عوام کو دی جا رہی ہے۔‘

واضح رہے کہ فلسطینی حکام کے مطابق اب تک غزہ کی پٹی میں 6500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ رات شمالی غزہ میں ٹینکوں کی مدد سے زمینی آپریشن بھی کیا۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ابھی تک غزہ کی پٹی میں باقاعدہ زمینی حملے کے آغاز کا اعلان نہیں کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی واضح خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’اس مسلح تصادم میں کوئی بھی فریق اس قانون سے بالاتر نہیں۔‘

انھوں نے اسرائیل اور حماس دونوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’حماس کا حملہ ایک خلا میں نہیں ہوا۔‘ انھوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’فلسطینی عوام 56 سال سے قبضے کے گھٹن بھرے ماحول میں زندگی گُزار رہے ہیں۔‘

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کو انتونیو گوتریس کے اس بیان نے سیخ پا کر دیا اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاڈ ایردان نے گوتریس سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) پیج پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، جنھوں نے دہشت گردی اور قتل و غارت کی جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے‘ اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے اہل نہیں ہیں۔

اسرائیل

،تصویر کا ذریعہReuters

تاہم اسرائیلی سفارت کاروں کی جانب سے ان بیانات کے بعد انتونیو گوتریس نے وضاحت کی کہ انھیں اس ردعمل پر بہت حیرانی ہوئی ہے کیوں کہ انھوں نے واضح طور پر اسرائیل میں دہشت گردی کی مذمت کی تھی۔

ان کی یہ وضاحت اسرائیل کے لیے کافی نہیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاڈ ایردان نے جواب میں کہا کہ ’سیکرٹری جنرل نے اپنے الفاظ واپس نہیں لیے اور معافی تک نہیں مانگی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اسرائیل اقوام متحدہ کو ایک واضح پیغام دے گا کہ اس عالمی تنظیم کی جانب سے اسرائیل کے لیے نفرت اور تعصب کو مذید برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘

ہم انتونیو گوتریس کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

انتونیو گوتریس نے یکم جنوری 2017 کو اپنے پیش رو بان کی مون کی جگہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا عہدہ سنبھالا تھا۔

پرگگال کے سابق وزیر اعظم انتونیو گوتریس نے یونیورسٹی آف لزبن کے ہائر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں فزکس اور الیکٹریکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی، جہاں انھوں نے گریجویشن کے بعد اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے پڑھایا بھی۔

متعدد زبانیں (پرتگالی، انگریزی، ہسپانوی اور فرانسیسی) بولنے والے 74 سالہ گوتریس 2005 سے 2015 تک پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر بنے تو انھوں نے بین الاقوامی سفارت کاری میں قدم رکھا۔

غزہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

گوتریس کا ابتدائی سفر

یونیورسٹی آف لزبن کے ہائر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں تین سال پڑھانے کے بعد، انھوں نے تدریس چھوڑ دی اور 1974 میں پرتگالی سوشلسٹ پارٹی کی صفوں میں شامل ہونے کے بعد سیاست میں قدم رکھا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کی حیثیت سے اُن کے دور میں یو این ایچ سی آر کے جنیوا میں مرکزی دفتر کے عملے کی تعداد میں کمی تو آئی، مگر شورش اور تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں تنظیم کے کام کو بہتر کرنے میں مدد ملی۔

اپنے دور اقتدار کے دوران انھوں نے بارہا امیر ممالک سے خطاب کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ شورش زدہ علاقوں سے نکلنے والے پناہ گزینوں کی مدد کے لیے مزید اقدامات کریں۔

یہ بھی پڑھیے

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

شام اور عراق میں تنازعات اور جنوبی سوڈان، وسطی افریقی ممالک اور یمن کے بحرانوں کی وجہ سے یو این ایچ سی آر کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تنازعات، ظلم و ستم اور جنگ کی وجہ سے بے گھر اور پناہ گزینوں کی تعداد 2005 میں تین کروڑ 80 لاکھ سے بڑھ کر مئی 2023 میں 110 ملین تک جا پہنچی۔

یو این ایچ سی آر میں شمولیت سے قبل گوتریس نے اپنے آبائی شہر میں سرکاری اور عوامی خدمت میں 20 سال سے زائد عرصہ گزارا۔ انھوں نے 1995 سے 2002 تک پرتگال کے وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں، اس دوران انھوں نے مشرقی تیمور میں پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے کی بین الاقوامی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔

گوتریس 1991 سے 2002 تک پرتگالی کونسل آف اسٹیٹ کے رکن بھی رہ چُکے ہیں۔

وہ پہلی بار 1976 میں پرتگال کی پارلیمنٹ میں شامل ہوئے اور 17 سال تک رُکنِ پارلیمان رہے۔ اس مدت کے دوران انھوں نے معاشی، اقتصادی اور منصوبہ بندی سے متعلق پارلیمانی کمیٹیوں کی صدارت بھی کی، اور پھر زمین، بلدیہ اور ماحولیات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی صدارت کی۔ وہ اپنی پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ بھی تھے۔

پرتگال

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

انتونیو گوتریس 1995 سے 2002 تک پرتگال کے وزیر اعظم رہے

انتونیو گوتریس 1981 سے 1983 تک کونسل آف یورپ کی پارلیمانی اسمبلی کے رکن بھی رہے، جہاں انھوں نے ڈیموگرافی، ہجرت اور پناہ گزینوں سے متعلق کمیٹی کی صدارت کی۔

کئی سال تک، گوتریس سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹیوں کی ایک بین الاقوامی تنظیم سوشلسٹ انٹرنیشنل میں سرگرم رہے، 1992 سے 1999 تک تنظیم کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، افریقی کمیشن اور بعد میں تنظیم میں ترقیاتی کمیٹی کی شریک صدر رہے۔

انھوں نے 1999 سے 2005 کے وسط تک انٹرنیشنل سوشلسٹ فاؤنڈیشن کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ، انھوں نے پرتگالی ریفیوجی کونسل کے ساتھ ساتھ پرتگالی کنزیومرز ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی، اور یونیورسٹی سوشل ورک سینٹر کے صدر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں۔

وہ کلب آف میڈرڈ کے رکن بھی ہیں، جو دنیا بھر کے سابق ڈیموکریٹک صدور اور وزرائے اعظم کا قائدانہ اتحاد ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ