گوادر: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا ملک بھارت ہے، اس کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اس وقت دا ئوپر لگی ہوئی ہے۔
گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہاں ایک انٹرنیشنل ایئرپورٹ بننے جارہا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم آفس، وزیراعلی بلوچستان آفس سے تمام منصوبوں کو مانیٹر کریں گے، فاٹا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سمیت جو علاقے پیچھے رہ گئے ان پر توجہ دیں گے۔ بلوچستان کے لوگوں کو ٹیکنیکل ٹریننگ دلوائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ماضی میں برآمدات بڑھانے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، ہم اس کیلئے اقدامات کرینگے، سرمایہ کاروں کیلئے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں، ملک میں انڈسٹری لگانے والوں کو سہولتیں فراہم کریں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بینکوں کو غریب لوگوں کو قرض دینے کی عادت ہی نہیں تھی، ہم غریب گھرانوں کو اپنا گھر بنانے کے لیے قرضے دے رہے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں کبھی برآمدات پر مبنی نمو پر توجہ نہیں دی گئی، ہماری کوشش ہے اپنے معاشی زونز میں سرمایہ کاروں کو دعوت دیں تاکہ ملک سے برآمدات میں اضافہ ہو، انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کافی اختیارات صوبوں کے پاس ہیں، کئی چیزوں کے لیے وفاق اجازت دے دیتا ہے تاہم صوبے میں اس کے لیے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، چاہتا ہوں کہ وفاق اور صوبوں کے ساتھ رابطوں کو مزید بہتر کریں، کسی ملک میں سرمایہ کاروں کو سہولیات اچھی ملتی ہیں تو مزید سرمایہ کار آتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کوئی ملک صحیح معنی میں ترقی اس وقت تک نہیں کرسکتا جب تک وہ تمام علاقوں میں برابری کی ترقی نہ کرے، پہلی مرتبہ ہم نے ملک کے تمام پسماندہ علاقوں کو خصوصی ترجیح دی ہے، بلوچستان کے لیے 730 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا ہے، اس میں سے ہم یہاں کے ویران علاقوں کے روابط بھی بڑھائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم انسانی ترقی پر بھی کام کر رہے ہیں، یہاں کامیاب جوان پروگرامز، یونیورسٹی کا قیام اور دیگر چیزیں لارہے ہیں، گوادر میں محنت کش مچھیروں کے لیے بھی ایک پروگرام لارہے ہیں جس کے تحت ان کی کشتیوں، جالوں اور دیگر چیزوں کو اپ گریڈ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر تمام وسطی ایشیا سے منسلک ہورہا ہے، کئی ممالک جن کے پاس سمندر نہیں وہ یہاں سے تجارت کریں گے۔ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا ملک اور لوزر بھارت ہے، اس کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اس وقت داؤ پر لگی ہوئی ہے، ہم سب کو خدشہ ہے کہ کہیں افغانستان کے حالات خراب نہ ہو جائیں، ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہوجائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کو خود سمجھ نہیں آرہی ہے کہ افغانستان کے اندر اسے کیا کرنا ہے، اسے اندازہ ہی نہیں ایک ماہ بعد افغانستان کے حالات کس طرف جائیں گے، پاکستان نے افغانستان کے معاملے پر واضح موقف اپنایا اور اس پر قائم ہے، ہم سب کو خدشہ ہے کہ کہیں افغانستان کے حالات خراب نہ ہو جائیں، ہماری حکومت کی پوری کوشش ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہوجائے، ایران کے صدر سے بھی اسی حوالے سے بات کی، افغانستان کے تمام ہمسایوں کو اس کی کوشش کرنی چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں افغانستان میں انتشارنہ پھیلے، لمبی سول وار نہ ہو، افغانی ہمارے بھائی ہیں، اگر انتشار ہوا تو انہیں سب سے زیادہ نقصان ہوگا، افغانستان میں چالیس سال سے پہلے ہی انتشار ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان میں انتشار سے ہماری سینٹرل ایشیا سے ساری تجارت متاثر ہوجائے گی، ہمارے وزیرخارجہ پوری کوشش کر رہے ہیں، طالبان سے بھی بات کریں گے کہ کسی طریقے سے کوئی سیاسی سیٹلمنٹ ہو جائے۔
قبل ازیں وزیر اعظم جب گوادر کے ایک روزہ دورے پر پہنچے تو وزیراعظم کو بلوچستان پر حکومت کی خصوصی توجہ کے ویژن کے تحت تاریخی جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی،تقریب میں گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے سولرائیزیشن اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی معاہدوں پر دستخط بھی کیے گئے،وزیراعظم نے گوادر فری زون، ایکسپو سینٹر اور ایگریکلچرل انڈسٹریل پارک کے ساتھ ساتھ تین فیکٹریوں کا افتتاح کیا۔
Comments are closed.