وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ بھارت کا پاکستان کے خلاف جعلی خبروں پر مبنی بیانیہ آشکار ہو چکا ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ مشرقی ہمسایہ پاکستان کے خلاف جعلی ویب سائٹس کے ذریعے جھوٹ پر مبنی بیانیہ اپنائے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب نے 20 برس پاکستان کا منفی تشخص پیش کیئے رکھا، پاکستان حقائق پر مبنی قومی بیانیے پر یقین رکھتا ہے۔
مشیرِ قومی سلامتی نے کہا کہ پاکستان سے واپسی پر امریکی شخصیات کا پاکستان سے متعلق نظریہ مثبت ہوتا ہے، ہم دوسرے ممالک سے اسٹریٹجک کمیونیکیشن میں پیچھے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ حق بجانب بیانیہ پیش کریں، ہمیں اپنے قومی بیانیئے کو دنیا کے سامنے رکھنے کے لیے میڈیا کی جدتوں کے ساتھ چلنا ہو گا۔
معید یوسف کا کہنا ہے کہ دوسروں سے اپنی زبان میں بات کرتے ہیں، توقع ہے کہ وہ بات سمجھیں، ایک ہی بیانیہ ہر جگہ ایک ہی طرح سے نہیں سمجھا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیئے کہ ہماری بات زیادہ کیسے سنی جائے گی، ہمیں وہ لوگ چاہئیں جو پاکستان کا بیانیہ اندر سے جانتے ہوں، ہمیں مؤثر قومی بیانیئے کی تشکیل کے لیے متعلقہ اداروں میں ہم آہنگی لانی ہو گی۔
مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ہمیں قومی سطح پر میثاقِ معیشت اور میثاقِ سلامتی پر متفق ہونا ہو گا، مغربی دنیا 20 سال پاکستان کو افغانستان کے مسئلے کی وجہ قرار دیتی رہی، جبکہ پاکستان کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ بہتر حل ہو سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اہلِ مغرب ہمیں ہمیشہ مزید بہتر کرنے پر زور دیتے رہے، امریکا اور مغربی دنیا کو پاکستان کی صورتِ حال کا خود جائزہ لینے کے لیے کہا ہے، جب امریکی اور مغربی اعلیٰ حکام یہاں آئے تو ان کو حقیقت معلوم ہوئی۔
معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کا بطور ریاست اور قوم ایک ہی بیانیہ ہونا چاہئیے، قومی بیانیہ حقائق پر مبنی ہونا چاہیئے، پاکستان کو ہمیشہ مختلف مسائل پر موردِ الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم ذرائع مواصلات اور رابطہ کاری میں دوسروں سے بہت پیچھے ہیں، ہم اسٹریٹجک کمیونیکیشن میں مکمل روایتی طریقہ استعمال کر رہے ہیں۔
مشیرِ قومی سلامتی نے کہا کہ افغانستان کے معاملے میں ہمیشہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی گئی، اپنا مؤقف بیان کرنے میں ہمارا رویہ معذرت خواہانہ رہا ہے، ہمیں کھل کر کہنا چاہیئے کہ ہمارے لیئے اسٹریٹجک بہتری کس معاملے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا میں پاکستان کا نام سننے والے اسپیکر سمجھے جاتے ہیں، پاکستان کے اوپر سے فلائی کر کے گزرنے والے ماہرین میں شمار ہوتے ہیں، جو بھی ایک بار یہاں آیا وہ پاکستان میں لائف ٹائم مدبر سمجھا جاتا ہے۔
معید یوسف نے یہ بھی کہا کہ ہمیں پاکستان کا بیانیہ مضبوط اور بہتر طور پر اجاگر کرنے کی تدابیر کرنا ہوں گی، پاکستان کے تمام پہلوؤں پر قومی ڈائیلاگ کرنے کی ضرورت ہے، بطور مسلم ریاست، اتحاد، انسانی فلاح، امن اور مفادات پر ڈائیلاگ ہونے چاہئیں۔
Comments are closed.