بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی سمری کی مخالفت

ملک میں کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کے بعد وزارتِ تجارت کی جانب سے بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی تیار کردہ سمری کی وزرات نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے مخالفت کردی۔

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے بھارت سے کپاس کی درآمد کو کسانوں کے مفادات کے خلاف قرار دیدیا۔

ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے بھارت سے کپاس کی درآمد کسانوں کے مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں سبسڈی کے باعث کپاس کی پیداواری لاگت کم ہے اور کپاس کی درآمد ملک میں کپاس کی پیداوار کو مزید متاثر کرسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے بھارت سے کپاس کی درآمد دس لاکھ گانٹھوں تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے (19 سے 26 فروری) کے دوران ملکی زرمبادلہ ذخائر 9 کروڑ 19 لاکھ ڈالر اضافے سے 20 ارب 13 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں۔

وزارت تجارت کی جانب سے بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی تجویز کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری لی جائے گی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق گذشتہ دس سال سے پاکستان میں کپاس کی سالانہ کھپت ایک کروڑ 20 لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ گانٹھیں ہیں جبکہ اس سال پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

پاکستان نے بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو اگست 2019 میں معطل کر دی تھی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.