پڑوسی ممالک کے لیے زہر اگلنے والا اور ان کو گیدڑ بھپکیوں سے ڈرانے والا اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعوے دار بھارت خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
بھارت کے شمال مشرق کی دو ریاستیں اپنی آئینی سرحد کے تحفظ کے لیے آپس میں لڑ پڑیں اور ان ریاستی سرحدوں ہوئی جھڑپوں میں 6 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جھڑپیں آسام اور میزورام کی ریاستوں کے درمیان ہوئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق آسام پولیس نے چاکار کے سرحدی علاقے میں میزورام ریاست کے کچھ لوگوں کی جانب سے زمین پر ہوا قبضہ واگزار کروانے کے لیے کارروائی کی۔
بتایا گیا کہ اس زمین کا رقبہ مجموعی طور پر تقریباً ساڑھے 6 کلومیٹر ہے، اور آسام حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اس کی ریاست کا حصہ ہے۔
دوسری جانب میزورام حکومت نے آسام حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ برس آسام کی انتظامیہ نے جب یہاں اسکول قائم کیا تو میزورام کے شرپسندوں نے اسے نذر آتش کردیا تھا۔
اس معاملے کے بڑھ جانے پر حال ہی میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے ملاقات کی اور معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے پر زور دیا۔
تاہم آج دونوں ریاستوں میں ایک مرتبہ پھر جھڑپیں شروع ہوگئیں جس کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ ان جھڑپوں میں آسام پولیس کے 7 اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ان جھڑپوں کی شروعات میزورام کے شرپسندوں کی جانب سے آسام ریاست کی انتظامیہ کے سرکاری افسر کی ایک گاڑی پر فائرنگ سے ہوئی جبکہ شرپسندوں کی جانب سے اس گاڑی کو بھی نذرِ آتش کردیا گیا تھا۔
آسام اور مزورام کے وزرائے اعلیٰ کی جانب سے ایک جانب معاملے کو طول نہ دینے اور اپنی اپنی جگہ سے ضروری اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروائی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب ٹوئٹر پر دونوں ایک دوسرے کی لفظی جنگ بھی جاری ہے جہاں دونوں وزرائے اعلیٰ نے واقعے کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دیا۔
Comments are closed.