مائیکرو سافٹ کے شریک بانی اور مخیر انسان بل گیٹس نے خود کو سازشی، پاگل اور شیطان قرار دینے جانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں بل گیٹس نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران سوشل میڈیا پر انہیں پاگل، شیطان اور سازشی نظریات کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں جاننا چاہوں گا کہ اس پوری مہم کے پیچھے کون لوگ ہیں۔
دوران گفتگو بل گیٹس نے کہا کہ میرے اور امریکی ماہر انتھونی فوکی کے بارے میں کئی لاکھ پوسٹس انٹرنیٹ پر وائرل ہیں، جو پاگل پن کی حد تک سازشی تھیوریز پر مبنی ہیں، ہمیں اس سے جوڑ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے اور ڈاکٹر فوکی سے متعلق یہ پیش گوئی کوئی بھی نہیں کرسکتا کہ ہم واقعی ان شیطانی نظریات کا حصہ ہوں گے، میرے لیے یہ حیران کن ہے، امید ہے یہ سلسلہ جلد ختم ہوجائے گا۔
بل گیٹس جنہوں نے 2014ء میں مائیکرو سافٹ کی چیئرمین شپ چھوڑ دی تھی، کورونا وائرس کے دوران ان کی فاؤنڈیشن نے 1 اعشاریہ 75 بلین ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا، جس میں مرض کی تشخیص، ممکنہ علاج اور ویکسین کی تیاری کی مدد بھی شامل ہے۔
ایک سال سے زائد عرصہ قبل جب وبائی مرض ( کورونا) شروع ہوا تھا تب سے انٹرنیٹ پر لاکھوں سازشی نظریات زیر گردش ہیں، جس میں کورونا وائرس سے متعلق غیر مصدقہ اطلاعات بھی شامل ہیں۔
ان تھیوریز میں سے ایک یہ ہے کہ انتھونی فوکی اور بل گیٹس نے یہ وبائی مرض پیدا کیا تاکہ لوگوں پر آزمایا جاسکے اور انہیں اپنے فائدے کےلیے قابو میں رکھا جائے، یہ دونوں چاہتے ہیں کہ ویکسین کے ذریعے ٹریس ایبل چپ لوگوں کو لگائی جائے۔
دوران انٹرویو اس طرح کی تھیوریز پرحیران ہوتے ہوئے تبصرہ کیا کہ کیا لوگ واقعی اس نوعیت کی چیزوں پر یقین رکھتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں آئندہ برس کے لیے خود تعلیم یافتہ بنانا ہوگا اور سمجھنا ہوگا کہ لوگوں کا طرز عمل کیسے بدلا جاتا ہے اور ہمیں اسے کیسے کم کرنا ہے۔
بل گیٹس نے کورونا وائرس پر قابو سے متعلق امریکی صدر جوبائیڈن کی نئی ٹیم سے امیدیں وابستہ کرلیں اور کہا کہ وہ صحت کے اس بڑے مسئلے پر جلد قابو پالیں گے، نئے صدر جلد ہی امریکا کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائز سے جوڑ دیں گے۔
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی کی کئی تقاریر انٹرنیٹ پر زیر گردش ہیں، جن میں وبائی مرض سے متعلق پیشگوئیاں کرتے نظر آئے ہیں، خاص طور پر 2015ء کی ایک تقریر میں انہوں نے خبردار کیا تھا کہ انسانیت کو بڑا خطرہ جوہری جنگ سے نہیں بلکہ وبائی امراض سے لاحق ہے۔
Comments are closed.