بلوچستان میں بارشیں اورسیلابی ریلہ پورا نظام بہا لے گیا، لوگوں کے گھر اجڑ گئے، لوگ اپنے پیاروں سے محروم ہو گئے، مختلف حادثات میں 136 اموات ہوئی ہیں، 70 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سیلاب سے صوبے میں 13 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا، 23 ہزار سے زیادہ مویشی ہلاک ہو گئے، مختلف اضلاع میں 16 پلوں، 640 کلو میٹر سڑکوں کو نقصان پہنچا۔
بلوچستان میں سیلاب کے نتیجے میں 2 لاکھ ایکڑ زرعی زمین برباد ہو گئی، 2 ہزار سے زیادہ سولر پلیٹس تباہ ہو گئیں، 8 ڈیم اور کئی حفاظتی بند متاثر ہوئے۔
سیلاب اور بارشوں میں لوگوں کا زندگی بھر کا سرمایہ آنکھوں کے سامنے بہہ گیا، ہر طرف پانی ہی پانی ہے، لوگ بے بسی کی تصویر بن گئے، امداد کے لیے حکمرانوں کو پکارنے لگے۔
بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقے کوہلو، بارکھان اور رکھنی میں آج بھی وقفے وقفے سے ہونے والی بارش نے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
توبہ اچکزئی اور توبہ کاکڑی کے بالائی علاقوں میں رابطہ سڑکیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔
بجلی، ٹیلی فون اور انٹر نیٹ سروسز معطل ہونے سے امدادی سرگرمیوں اور رابطے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سوراب، دکی اور خضدار میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
نوشکی میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے بعد صورتِ حال میں بہتری نہ آ سکی، یہاں تاحال معمولاتِ زندگی متاثر ہیں۔
تفتان ریلوے سیکشن پر مال گاڑیوں کی آمد و رفت تاحال معطل ہے۔
پانی سے متاثرہ کوئٹہ تفتان شاہراہ پر مختلف مقامات پر ٹریفک کی آمد و رفت بھی متاثر ہے۔
Comments are closed.