cancer man and hookups gay clubs for hookups free messege hookup sites gay hookup apps nz

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

بلوچستان سیاسی بحران، آج ہلچل قدرے کم رہی

بلوچستان میں پچھلے ایک ماہ سے جاری سیاسی بحران میں آج ہلچل قدرے کم رہی۔

ناراض اراکین کی رات گئے پھر بیٹھک ہوئی تو اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس پیر کی صبح ہوگا، وزیر اعلیٰ جام کمال کے کیمپ میں اتوار کو خاموشی چھائی رہی۔

بلوچستان میں جاری سیاسی بحران کا اونٹ کسی کروٹ نہیں بیٹھ رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ یاد ہے عمران خان نے قرض لینے پر خود کشی کرنے کا کہا تھا۔

پچھلے تین ہفتوں سے لفظوں کی گولہ باری کے باوجود کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔

بلوچستان کے سیاسی بحران میں 3 فریقین ہیں، ایک صوبے کی اپوزیشن جماعتیں ہیں، آزاد رکن نواب اسلم رئیسانی کو شامل کرکے اپوزیشن اراکین کی تعداد 23 ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اور بی این پی عوامی کے اراکین کی تعداد 16 ہے جبکہ وزیر اعلیٰ جام کمال کے پاس بی اے پی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین کی تعداد 24 ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو سمجھ آگئی اگلے الیکشن میں برا حال ہونے والا ہے۔

ایک رکن اسمبلی نواب ثنا اللّٰہ زہری کا جھکاؤ کس طرف ہے یہ کہا نہیں جاسکتا ہے۔

صوبے کی اپوزیشن اور بی اے پی کے ناراض اراکین ملکر وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے بجائے گورنر بلوچستان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں جبکہ وزیرِاعلیٰ اور اتحادیوں کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت مضبوط ہے۔

بلوچستان اسمبلی کا شیڈول اجلاس 12 اکتوبر سے متوقع ہے، لیکن گورنر بلوچستان کی جانب سے ابھی تک وہ اجلاس بھی طلب نہیں کیا ہے۔

بی اے پی کے ناراض ارکان کا اجلاس اسپیکر عبدا لقدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر اجلاس پر ہوا، جس میں پارٹی کے ناراض اراکین اور بی این پی عوامی کے رکن اسمبلی اسد بلوچ بھی شرکت کی۔

اس صورتحال میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس کل پیر کو صبح گیارہ بجے کوئٹہ میں طلب کرلیا ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.