کراچی: جماعت اسلامی کی بلدیاتی ترمیمی قانون کے خلاف درخواست پر عدالت نے سندھ حکومت کو جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں بلدیاتی ترمیمی قانون 2021 کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے مختصر سماعت کے بعد چیف سیکرٹری سندھ، صوبائی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت عالیہ نے درخواست پر مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ 3 جنوری کو امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی ایکٹ کو چیلنج کیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے 11 دسمبر 2021ء کو پاس کیا گیا نیا بلدیاتی ایکٹ غیر قانونی ہے، نیا بلدیاتی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے، نئے بلدیاتی ایکٹ پر سندھ حکومت کو عمل درآمد کرنے سے روکا جائے، لوکل گورنمنٹ میں تمام اختیارات مقامی نمائندوں کو حاصل ہوتے ہیں۔
پٹیشن فائل کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ آئین سے متصادم ہے، مراد علی شاہ کی اسمبلی میں جیسی اکثریت ہے وہ بھی ہمیں پتا ہے، اکثریت کے باوجود آئین سے متصادم قانون سازی نہیں کر سکتے، ہم نے پٹیشن فائل کی ہے بلدیاتی ایکٹ کو چیلنج کیا ہے، یہ بلدیاتی ایکٹ آئین کی خلاف ورزی ہے، کراچی کے وسائل پر قبضہ کر لیا ہے کراچی پاکستان کی معیشت کا سب سے اہم جزوہے، سندھ کے ٹیکس کے نظام میں95 فیصد کراچی ادا کرتا ہے، کراچی کی اصل آبادی 3 کروڑ سے زیادہ ہے اسے آدھا کیا گیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے بڑے شہروں کی مثال دیکھ لیں ایسا نہیں، کراچی کا اسٹیٹس بمبئی اور دہلی سے بڑا ہے، کراچی کو بلدیاتی حکومت کا وہ اسٹیٹس ملنا چاہیے جو 2001ء میں تھا، کراچی میئر کے ماتحت کے ڈی اے کو دیا گیا تھا، کے ڈی اے نے سندھ بلڈنگ اتھارٹی بنادی، تعلیمی ادارے بھی شہری حکومت کے ماتحت تھے، نعمت اللہ خان نے اسکولوں کو اپ گریڈ کیا اور زبردست نظام بننا شروع ہوگیا، پیپلزپارٹی نے قبضہ شروع کیا، تعلیمی اداروں کے ساتھ اسپتالوں پر بھی قبضہ کر لیا، عباسی اسپتال، کے ایم ڈی سی اور دل کا اسپتال سب پر قبضہ کر لیا، قبضہ کرنے کی سوچ بھی لسانیت کی بنیاد پر ہے،کرپشن اور لسانیت کی بنیاد پر قبضہ شروع کیا گیا، عدالتوں سے توقع ہے کہ جلد اس کا فیصلہ کریں گی، اگر عدالت میں انصاف میں تاخیر ہوگی تو پیپلزپارٹی کی فسطائیت میں تیزی آے گی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دھرنا دینا ہمارا آئینی وجمہوری حق ہے، عدالتوں سے رجوع بھی جمہوری حق ہے، اپنے جمہوری حق سے دستبردار نہیں ہوسکتے، ججز اور عدالتوں کے فیصلوں پر بات ہوسکتی ہے، بحیثیت ادارہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، دھرنے پر حکومت کی طرف سے رابطہ ہوا ہے، حکومت سمجھ رہی تھی ہم چھٹی منانے آئے ہیں اور ایک دن کے لیے آئے ہیں، جب تک اپنے فیصلے پر ری وزٹ نہیں کرتے دھرنا جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس جانے سمیت تمام آپشنز موجود ہیں، کراچی کو حق دلانے کے لیے تمام حدوں تک جائیں گے، جن اپوزیشن جماعتوں کے پاس زیادہ نشستیں ہیں وہ عوام کے لیے بات ہی نہیں کرتیں، اس شہر میں ہزاروں ہڑتالیں ہوئی ہیں مگر بلدیاتی نظام اور پانی یا بجلی کے مسئلے پرکبھی کوئی ہڑتال نہیں کی گئی۔
Comments are closed.