پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تنخواہ دار طبقے پر 150 ارب روپے کا انکم ٹیکس لگانے کے آئی ایم ایف کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ کی سب سے کرپٹ حکومت نے سب سے زیادہ ٹیکس لگا کر عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ مارنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ بجٹ 2021 ایک ایسی دستاویز ہے جس میں عوام کی جیبوں سے پیسہ نکال کر مخصوص سرمایہ داروں کو ایمنسٹی دی گئی ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کی معاشی کمر توڑنے کے لئے عمران خان کی حکومت نے پنشن اور پروویڈنٹ فنڈز تک پر 10 فیصد ٹیکس لگانے کی تیاری کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت اخباری صنعت سے وابستہ افراد کے سفری الاؤنسز تک پر ٹیکس لگا رہی ہے، عوام دشمن اقدامات کی بدولت ہوٹل ملازمین کو اب دوران ملازمت ٹیکس فری کھانا نہیں ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ایسا وار کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کے ملازمین اب اپنے بچوں کو رعایتی یا مفت تعلیم دلانے سے قاصر رہیں گے، ٹیکس استثنیٰ ختم ہونے کے بعد اسپتال اپنے ملازمین تک کو مفت یا رعایتی علاج فراہم نہیں کرسکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے میڈیکل الاؤنسز کے خاتمے کی کوششیں عوام دشمنی کی انتہا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ریاستِ مدینہ کا نعرہ لگاکر عمران خان نے ماضی کے ظالم بادشاہوں کی سلطنت قائم کرلی جہاں وہ ناقابل برداشت ٹیکسوں سے عوام کا خون نچوڑ کر اشرافیہ کی عیش پرستی کا سامان پیدا کر رہے ہیں۔
Comments are closed.