بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں شہباز گِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے پراسیکیوشن کی جانب سے شہباز گِل کی ضمانت منسوخ کرنے کی استدعا پر فیصلہ سنا دیا۔
پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا کی عدالت میں سماعت ہوئی جس کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے جونیئر وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ نے آرڈر کیا تھا کہ متعلقہ جج استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سنائیں گے۔
جونیئر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈیوٹی جج نے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ آج سنانے کا حکم دیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ آپ کی بڑی مہربانی، جج بغیر سنے آرڈر کیسے کر دے؟
جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے سماعت میں 11 بجے تک وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے دوران پراسیکیوشن اور شہبازگِل کی جانب سے جونیئر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے شہباز گِل کے سینئر کونسل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
پراسیکیوشن نے عدالت سے شہباز گِل کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی۔
جونیئر وکیلِ صفائی نے بتایا کہ شہبازگِل کے وکیل اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں۔
جج طاہرعباس سِپرا نے کہا کہ شہباز گِل کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث کوئی فیصلہ نہیں سنا سکتا۔
عدالت نے شہباز گِل کے وکیل کے آنے تک سماعت میں ایک بار پھر وقفہ کر دیا۔
پھر سماعت شروع ہوئی تو شہبازگِل کے وکیل مرتضیٰ طوری عدالت میں پیش ہوئے۔
جج طاہر عباس سِپرا نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو شہباز گِل کے فیصلے کا معلوم ہے؟ فیصلہ پڑھیں۔
وکیل ملزم مرتضیٰ طوری نے کہا کہ فیصلے پر نظر نہیں پڑی، این ڈبلیو کو دیکھا نہیں۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ کہیں آپ کی نظر بی ایم ڈبلیو پر تو نہیں پڑی؟
عدالت نے شہباز گِل کی درخواستِ استثنیٰ پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے۔
Comments are closed.