برمنگھم میں مسجد سے گھر جانے والے بزرگ کو نذر آتش کرنے کے الزام میں ایک شخص گرفتار
علاقے کے رہائشیوں کو سکیورٹی کے حوالے سے یقینی دہانی کے لیے پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے
- مصنف, ربیکا ووڈز اور فِل میکی
- عہدہ, بی بی سی نیوز، برمنگھم
برمنگھم کے علاقے ایجبیسٹن میں پیر کو ایک شخص کو اس وقت نذر آتش کیا گیا جب وہ شام کے وقت مسجد سے گھر جا رہا تھا۔ قتل کی کوشش کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس مقدمے کی تفتیش انسداد دہشتگردی پولیس کر رہی ہے اور ان کے سامنے یہ سوال ہے کہ آیا اس حملے کا تعلق مغربی لندن کے علاقے ایلنگ میں اسی نوعیت کے ایک دوسرے واقعے سے ہے۔
70 سال سے زیادہ عمر کا متاثرہ شخص برمنگھم میں ایک مسجد سے نکل کر گھر جا رہا تھا جب اس پر حملہ کیا گیا۔ حملہ آور نے اس پر کچھ سپرے کیا اور پھر اس کی جیکٹ پر آگ لگا دی۔
متاثرہ شخص کو زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔ حملے سے ان کا چہرہ جل گیا تاہم ان کی جان خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس حملے کے بعد کی ویڈیو شیئر کی گئی جس میں یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس متاثرہ شخص سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
مغربی لندن میں ایسے ہی ایک حملے میں 82 سال کے شخص کو مسجد سے باہر نکلنے پر نذر آتش کیا گیا تھا۔ پولیس ان دونوں واقعات کے درمیان کسی تعلق کا پتا لگانے کی کوششوں میں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حملے کے مقام پر نشانات
میٹرو پولیٹن پولیس نے بتایا تھا کہ 27 فروری کی شام قریب آٹھ بجے متاثرہ شخص ایلنگ میں سنگاپور روڈ پر واقع ویسٹ لندن اسلامک سینٹر سے نکلا تھا جب اس پر حملہ کیا گیا۔
ادھر منگل کو برمنگھم میں تفتیش کرنے والی پولیس نے اس مبینہ حملہ آور کو ڈڈلی روڈ سے گرفتار کیا جو کہ وہی سڑک ہے جہاں مسجد واقع ہے۔ یہ حملہ قریب ہی شینٹون روڈ شام سات بجے ہوا تھا۔
برمنگھم پولیس کمانڈر چیف سپریٹنڈنٹ رچرڈ نارتھ نے کہا ہے کہ ’ہمارے افسران رات بھر اس پر کام کرتے رہے ہیں کہ اس بات کا تعین ہوسکے کہ وہاں کیا ہوا تھا اور کون ذمہ دار ہے۔
’ہم اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنے دماغ کھلے رکھے ہوئے ہیں تاکہ اس کا تعین ہوسکے کہ حملہ آور کا مقصد کیا تھا اور ہم اس مرحلے پر کوئی قیاس آرائی نہیں کرسکتے۔‘
رچرڈ نارتھ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ویسٹ مڈلینڈز کاؤنٹر ٹیررازم پولیس کی حمایت کے ساتھ ہماری تحقیقات جاری ہے جن کے پاس واقعے کے تمام پہلوؤں کو جانچنے کی صلاحیت موجود ہے۔‘
سٹی کونسل لیڈر ایئن وارڈ، کابینہ میں کمیونٹی کے تحفظ کے رکن جان کاٹن اور ورلڈ کونسلرز شیرن تھامسن اور مارکس برناسکونی نے ایک مشترکہ بیان میں اسے ’خوفناک حملہ‘ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ وہ مقامی برادری اور مساجد میں بات کریں گے اور وسیع پیمانے پر اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائیں گے۔ ’ہماری گزارش ہے کہ برداری پولیس کے ساتھ تعاون کرے اور اس مرحلے پر کسی قیاس آرائی سے گریز کرے۔‘
Comments are closed.