وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔
پشاور میں گورنر غلام علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی بریک ڈاؤن کی انکوائری رپورٹ جلد سامنے آجائے گی، تحقیق یہ بھی کی جارہی ہے کہ کہیں باہر سے سائبر حملہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018 تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں صوبوں کے واجبات باقاعدگی سے ادا کیے۔
خرم دستگیر نے مزید کہا کہ جیسے ہی مالیاتی بحران سے نکلیں گے تو جو بھی واجبات ہوں گے ادا کریں گے۔
وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ معاہدے پر پورا عملدرآمد کریں گے، واجبات سے متعلق بھی ایک مہینے میں رپورٹ مرتب ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سے ہمیں بل موصول نہیں ہوتے یا بہت کم ہوتے ہیں، بلنگ بہتر ہونے سے بجلی فراہمی میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ حکومت پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، واجبات ادائیگی کا طریقہ کار باہمی مشاورت سے جلد طے کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چترال کی بجلی کی فراہمی میں بلنگ کے بعد اضافہ ہوگا، بلنگ کا نظام بہتر کرنے کے لیے جہاں نئے میٹر لگنے ہیں وہاں جدید میٹرز لگائیں گے۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ چترال کے عمائدین نے وزیراعظم سے کہا تھا کہ انہیں بجلی کی فراہمی کم ہے، شہباز شریف کی ہدایت پر آج اپر چترال کے لوگوں سے مشترکہ اجلاس کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپر چترال کے عوام کو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا، آج اس حوالے سے گورنر غلام علی کی گواہی میں معاہدہ ہوا ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ یکم فروری سے اپر چترال کو لوئر چترال کی طرح بجلی ملے گی، اگلے 48 گھنٹوں میں اپر چترال کو بجلی کی مسلسل فراہمی شروع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ علاقوں کے لیے بجلی کی ترسیل کے نظام کو بھی بہتر بنایا جارہا ہے، چترال کی بجلی کی فراہمی میں بلنگ کے بعد اضافہ ہوگا۔
اس موقع پر گورنر خیبر پختونخوا غلام علی نے کہا کہ 5 سال سے اپر چترال اندھیروں میں تھا، آج فیصلے سے وہاں روشنی آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ 5 سال پہلے حل ہونا چاہیے تھا، صوبائی اور وفاقی حکومت نے چترال کو اندھیروں میں رکھا۔
غلام علی نے یہ بھی کہا کہ وفاق حکومت ملک میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات کرے گی۔
Comments are closed.