’باخموت کے بھوت‘ کے نام سے مشہور یوکرینی نشانے باز کون ہیں؟
- مصنف, جوناتھن بیلے
- عہدہ, دفاعی نامہ نگار، باخموت
یوکرین کی افواج ملک کے مشرق میں واقع باخموت شہر پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ بی بی سی کو یوکرین فوج کے ایلیٹ سنائپرز کی ایک ٹیم تک خصوصی رسائی دی گئی ہے جنھیں ’باخموت کے بھوت‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو آس پاس کے علاقوں میں رات کو چھاپے مار رہے اور کارروائیاں کر رہے ہیں۔
انھی باخموت کے بھوتوں میں سے ایک بھوت جو اس سنائپر (نشانہ بازوں) کی ٹیم کا کمانڈرہے، ہمیں شہر کے مضافات میں موجود اپنے اس ٹھکانے پر لے گیا جسے وہ ’زندگی کا کنارا‘ کہتے ہیں۔
ان نشانہ باز کمانڈر نے مجھے بتایا کہ ’گھوسٹ میرا کال سائن ہے‘ یعنی مجھے بھوت کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جب پہلے پہل ہم نے باخموت میں دہشت پھیلانا شروع کی تو ہمیں ’باخموت کے بھوت‘ کا نام دیا گیا۔
ان کا ٹھکانہ پہلے ہی روسی توپ خانے کی حد میں ہے۔ ان کے ٹھکانے کے آس پاس ہونے والی گولہ باری سے وہ گھبراتے نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’توپ خانہ یا گولہ باری ہمیشہ لوگوں کو پریشان کرتی ہے۔ آپ توپ خانے سے چھپ سکتے ہیں، لیکن ایک سنائپر سے نہیں۔‘
’باخموت کے بھوتوں‘ کی اس نشانہ باز ٹیم میں 20 فوجی جوان شامل ہے جو باخموت کی سرحد کے قریب گذشتہ چھ ماہ سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وہ اکثر اہم اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔
میں نے گھوسٹ (نشانہ باز ٹیم کے کمانڈر) سے پوچھا کہ ان کی ٹیم نے کتنے روسی کو مار گرایا ہے ہیں؟ انھوں نے جواب دیا ہمارے پاس مصدقہ نمبر موجود ہیں جو مجموعی طور پر 524 ہیں جن میں سے 76 کو میں نے شکار کیا ہے۔‘ یہ ٹیم الیکٹرونک طریقے سے اپنی رائفل سے نکلی ہر گولی اور اپنے شکار کا ریکارڈ رکھتی ہے۔ ‘
لیکن شاید سب اس کی گنتی نہیں کرتے۔ آج رات کے مشن کے لیے چنے گئے کوزیہ نامی نشانہ باز کا کہنا ہے کہ ’اس میں فخر کی کوئی بات نہیں ہے، ہم لوگوں کو نہیں مار رہے، ہم تو دشمن کو تباہ کر رہے ہیں۔‘
جنگ سے قبل وہ ایک فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ انھیں کبھی بھی بندوقیں پسند نہیں تھیں لیکن روس کے حملے کے بعد انھیں مجبوراً بندوق اٹھانا پڑی۔
کوزیہ نے اپنے مشن سے قبل آخری مرتبہ اپنی امریکی ساختہ بیرٹ سنائپر رائفل کا تفصیلی جائزہ لیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہر مشن خطرناک ہے کیونکہ اگر ہم نے کوتاہی یا غلطی کی تو دشمن ہمیں مار سکتا ہے۔ یقیناً میں خوفزدہ ہوں، کوئی پاگل ہی شائد خوفزدہ نہ ہوتا ہو۔‘
آج رات کو مشن پر ان کے ساتھ ان کا سپوٹر(یعنی نشاندہی کرنے والا) تاراس بھی ہو گا۔ جبکہ کوشچھ وہ ڈرائیور ہے جو انھیں ہر ممکن حد تک فرنٹ لائن کے قریب لے جائے گا۔ وہاں سے دو رکنی ٹیم کو اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے ایک میل سے زیادہ پیدل چلنا پڑے گا۔ جبکہ ان کے کمانڈر گھوسٹ اپنے اڈے پر ہی رہیں گے اور ان کے ساتھ اس ٹیم میں نئے شامل ہونے والے نشانہ باز برٹ ہوں گے۔
یہ اس ٹیم کے سب سے کم عمر رکن ہیں اور ان کا نام برٹ اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ انھوں نے اپنی ابتدائی ٹریننگ برطانیہ میں حاصل کی ہے۔ تاہم ابھی انھیں اپنا پہلا شکار کرنا ہے۔
اس ٹیم کے کمانڈر گھوسٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس ٹیم کے ہر رکن کو ان کے عسکری تجربے اور مہارت کی بنیاد کے بجائے ان کی ’محب الوطنی اور انسانیت کے جذبے ‘ کی بنیاد پر خود چنا ہے۔
شام ہوتے ہی نشانہ باز ٹیم اپنی بکتر بند ہموی گاڑی میں بیٹھ گئی۔ میں اور کیمرہ مین موس کیمبل ان کے ساتھ ڈراپ آف پوائنٹ پر جائیں گے۔
گاڑی کے ڈرائیور کوشچھ نے ہمیں بتایا کہ ان کے راستے کے کچھ حصے پر اب بھی روسی گولہ باری جاری ہے۔
جیسے ہی وہ انجن سٹارٹ کرتے ہیں ٹیم کے ارکان صلیب کا نشان بناتے ہیں۔ کوشچھ اپنے فون سے موسیقی بجانا شروع کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یوکرینی ریپ گانا انھیں موڈ میں لے جاتا ہے۔ اور یہ گولہ باری کی آواز کو بھی چھپا دے گا۔
شروع میں ہموی کی اپنی کھڑکھڑاہٹ کی وجہ سے آس پاس کے دھماکوں کی آوازیں سننا مشکل تھا کیونکہ کوشچھ سولنگ لگی سڑک پر تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہا تھا۔ لیکن وہ کئی بار آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خبردار کرتا ہے کہ (گولہ) ’آنے والا‘ ہے کیونکہ اس پاس کچھ دہمک محسوس ہوتی ہے۔
ہم نصف درجن تباہ شدہ یوکرینی بکتر بند گاڑیوں کے قریب سے گزرے۔ کوشچھ راستے کے دونوں طرف بارودی سرنگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ یہ اتنی خوش قسمت نہیں تھیں۔
بیس منٹ بعد ہم ایک تباہ شدہ مکان کے قریب اچانک رک گئے۔ دو آدمیوں پر مشتمل سنائپر ٹیم گاڑی سے نکل کر درختوں کی اوٹ میں غائب ہو گئی۔ کوشچھ تیزی سے وہاں سے نکلنے سے پہلے چیختے ہیں ’خدا تمہارے ساتھ ہو۔‘
جب ہم واپسی کا سفر کر رہے تھے تو ایک نارنجی شعلہ اٹھتا دکھائی دیا اور ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ جس کے بعد ہموی میں اور بھی گر گڑاہٹ پیدا ہوئی۔ اسی دوران کوشچھ نے گاڑی چلاتے ہوئے پیچھے دیکھنے کے لیے اپنا دروازہ کھولا اور سخت القابات ادا کرنے شروع کر دیے۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ ہماری بکتر بند گاڑی کے پچھلے ٹائر کو گولے سے نکلنے والے چھرے کے حصہ نے کاٹ دیا تھا۔ نشانہ باز ٹیم کے ٹھکانے تک واپس آنے کا سفر بہت اعصاب شکن تھا۔ لیکن جب آخر کار ہم واپس ان کے ٹھکانے پر پہنچے تو کوشچھ نے ہمیں لوہے کا ایک بڑا سا ٹکرا دکھایا جس نے ہماری بکتر بند گاڑی کا ٹائر کاٹ دیا تھا۔
اب اندھیرا چھا چکا ہے اور روسی گولہ باری میں کمی آ گئی ہے۔ اپنے اڈے میں وہ مشن پر گئی سنائپر ٹیم سے متعلق اطلاع کے لیے بے چینی سے اپنے ریڈیو سیٹ کو تھامے ہوئے تھے۔
اس دوران ٹیم کے کمانڈر گھوسٹ نے اپنی سات سالہ بیٹی کو فون کیا اور ان کا فون اس وقت سپیکر پر تھا جب ان کی بیٹی نے بیتابی یہ انھیں ’آئی لو یو ڈیڈی‘ کہا۔ یہ ایک عام زندگی کی معمولی سی جھلک تھی۔ لیکن انھوں نے اپنی بیٹی کو بندوق کیسی پکڑنی ہے سکھا دیا ہے۔
اس اڈے پر سات گھنٹے گزارے اور کچھ نیند لینے کے بعد اب یہ نکلنے کا وقت تھا۔ ہم جس عمارت میں پناہ لیے ہوئے تھے اس کے ارد گرد آگ ہی آگ تھی۔ ہر طرف گولہ باری تھی۔ جس میں ہم ہموی تک جانے کا راستہ بناتے ہیں۔
اس وقت رات تھی اور کوشچھ اپنی یادداشت کے سہارے گاڑی چلا رہے تھے کیونکہ وہ رات کے اس پہر گاڑی کی ہیڈلائٹس جلا کر دشمن کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اس دوران دوبارہ ہم ایک جگہ یک دم رکے اور دو رکنی سنائپر ٹیم کے ارکان واپس ہموی میں آ کر بیٹھ گئے۔‘
جب ہم واپس ان کے ٹھکانے پر پہنچے تو چہروں پر سکون و راحت واضح تھی۔ کوزیہ نے کہا کہ ’ایک گولی اور ایک نشانہ‘
بعدازاں انھوں نے اپنے مشن میں شکار ہونے والے شخص کی نائٹ سکوپ سے بنائی جانے والی ویڈیو دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ روسی مشین گنر تھا تو اگلی محاذ پر یوکرین افواج پر فائرنگ کر رہا تھا۔
اب وہ سب اگلی رات کے مشن تک آرام کریں گے۔ کوزیا کہتے ہیں کہ ’میں واپس آ کر خوش ہوں اور خوش ہوں کہ سب زندہ ہیں۔‘
گذشتہ چھ ماہ کے دوران کمانڈر گھوسٹ سمیت ٹیم کے متعدد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا ہے۔
کمانڈر گھوسٹ کا کہنا ہے کہ ’ہر سفر ہمارا آخری ہو سکتا ہے، لیکن ہم ایک نیک اور اچھا کام کر رہے ہیں۔‘
سنائپرز (نشانہ بازوں) کی ایک چھوٹی سی ٹیم یہ جنگ نہیں جیت سکے گی، یا باخموت کو واپس حاصل کر سکے گی۔ لیکن انھیں یقین ہے کہ ان کا اثر ہو رہا ہے۔
کوشچھ کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں ایک روسی فوجی کو ایسی جگہ سے شکار کرنا جو نظر نہیں آتی اور ایسی آواز کے ساتھ جو سنائی نہیں دیتی۔ اس کا ان کے دشمن پر نفسیاتی اثر پڑتا ہے۔
Comments are closed.