پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹاپ آرڈر بیٹر محمد رضوان کا کہنا ہے کہ وہ اور بابر اعظم ایک دوسرے پر اندھا اعتماد کرتے ہیں، بابر کے ساتھ کافی اچھی کمیونی کیشن ہے جس کی وجہ سے رنز اسکور ہوتے ہیں۔
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں دوسرے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی انگلینڈ کیخلاف دس وکٹ سے جیت کے بعد جیو نیوز کے سیگمنٹ ’’گیم چینجر‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ شروع سے ہی ذہن بنایا تھا کہ 200 رنز کے ہدف کے تعاقب کیلئے چھکے چوکے کا سوچنا ہوگا۔
محمد رضوان نے کہا کہ انگلینڈ کیخلاف دس وکٹ کی جیت بڑی جیت ہے، پریشر ہوتا ہے لیکن یہ کھیل کا حصہ ہے، ٹیم پچھلا میچ ہاری تھی تو اس کی وجہ سے پریشر ضرور ہوتا ہے، یہ ویسا ہی ہے جیسا جیت کر اعتماد ملتا ہے جب دوسرے میچ میں ٹیم بولنگ کر کے واپس آئی تو مینجمنٹ نے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند کیا۔
جب 30 سالہ محمد رضوان سے پوچھا گیا کہ مینجمنٹ نے حوصلے بلند کرنے کیلئے کیا کہا تھا تو انہوں نے کہا کہ ثقلین مشتاق نے ٹیم سے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے اگر ہم دو سو کریں گے تو پوری قوم کو مزہ آئے گا، پھر لڑکوں سے میری بھی بات ہوئی تو یہی کہا کہ سر نیچے نہیں رکھنا ورنہ سوچ بکھر جائے گی، سوچ ایک رکھنی ہے اور مثبت رہنا ہے، چھکے چوکے کا سوچنا ہے۔
محمد رضوان نے بتایا کہ اندر جاتے وقت بابر سے بات ہورہی تھی کہ ایک نے سنچری کرنی ہے، شاید پوری قوم بھی یہی چاہتی تھی جس پر ہم شکر گزار ہیں۔
کپتان بابر اعظم کے ساتھ شراکت داری کے ریکارڈ پر بات کرتے ہوئے قومی ٹیم کے اوپننگ بیٹر نے کہا کہ بابر کے ساتھ ان کی اچھی کمیونی کیشن ہے اور وہ دونوں ایک دوسرے پر اندھا اعتماد بھی کرتے ہیں۔
ایک سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ اگر ان کے ریکارڈز پاکستان کا نام بلند کررہے ہیں تو اس سے بڑھ کر اعزاز کی بات کیا ہوگی۔
محمد رضوان نے انکشاف بھی کیا کہ کم از کم دو ایسے موقع ضرور ہیں جہاں وہ پریشر محسوس کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دو جگہ پر ہم پریشر محسوس کرتے ہیں جب میچ قریب آگیا ہوتا ہے اور جب اسٹارٹ ہوتا ہے۔ جب قریب آتا ہے تو سوچتے ہیں ایسے لمحے میں آؤٹ نہیں ہونا اور شروع میں یہ ہوتا ہے کہ بس اننگز بنانی ہے۔
ایک سوال پر قومی ٹیم کے بیٹر نے کہا کہ ٹیم پہلے بیٹنگ کرے یا بعد میں، اپروچ میں کوئی فرق نہیں، کھلاڑی اپنی جانب سے ہر میچ میں پوری کوشش کرتے ہیں، محنت میں کوئی کمی نہیں ہوتی، ہاں کبھی غلطی ہوجاتی ہے، انسان ہیں، غلطیوں کی نشاندہی ہوتی ہے تو اس کو بہتر کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں، لوگ بھی خوش ہوتے ہیں اور کبھی ناراض ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اور بابر اعظم ٹارگٹس لے کر چلتے ہیں کہ چھ اوورز میں کیا ہونا چاہئے، آٹھ میں کیا اور دس میں کیا۔کوشش ہوتی ہے کہ کنڈیشنز کو جانچ کر اس کے مطابق کھیلیں۔
محمد رضوان نے کہا کہ جیت کے بعد اعتماد تو آتا ہے لیکن ٹیم کی نظریں روٹیشن پر بھی ہیں۔
انہوں یہ کہہ کر اگلے میچز میں تبدیلیوں کا عندیہ دیا کہ مڈل آرڈر کی دوسرے میچ میں باری ہی نہیں آئی جبکہ پہلے میچ میں وہ اچھا نہیں کرسکے تھے اس لئے مینجمنٹ کی کوشش ہوسکتی ہے کہ آئندہ کے میچز میں ان کو بھی موقع دیا جائے۔
Comments are closed.