کوٹ ادو میں اے ایس آئی کی خاتون سے مبینہ زیادتی کے کیس نے نیا رخ اختیار کر لیا۔ پولیس نے خاتون کے بیان پر اے ایس آئی کی رہائی کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
خاتون نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اے ایس آئی کو ملزم ٹھرایا تھا، پھر عدالت میں ملزم کو پہچاننے سے انکار کردیا۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ اے ایس آئی کی رہائی متاثرہ خاتون کے بیان کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اے ایس آئی کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں، متاثرہ خاتون کا دباؤ یا لالچ میں آکر عدالت میں بیان بدلنا ثابت ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
کوٹ ادو میں 24 نومبر کو خاتون کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
کوٹ ادو: مبینہ زیادتی کی شکار خاتون بیان سے مکر گئی
مظفر گڑھ کے علاقے کوٹ ادو میں مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون اپنے بیان سے مکر گئی۔
کوٹ ادو میں خاتون کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے کے کیس میں متاثرہ خاتون عدالت میں اپنے 164 کے بیان میں پہلے کے موقف سے پیچھے ہٹ گئی۔
متاثرہ خاتون نے بیان میں کہا کہ رات کی تاریکی میں واقعے کے روز ملزم کو نہ پہنچان سکی، اے ایس آئی امتیاز احمد میرا مجرم نہیں ہے۔
خاتون نے بیان میں مزید کہا کہ امتیاز احمد کو مقدمے سے خارج کردیا جائے تو مجھے اعتراض نہ ہوگا۔
فرسٹ کلاس مجسٹریٹ نے خاتون کے بیان کے بعد ملزم اے ایس آئی کو رہا کرنے کا حکم سنادیا۔
اس سے قبل پولیس نے عدالت کے روبرو پولیس اہلکاروں کی مزید 10 روز جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تاہم عدالت نے متاثرہ خاتون کے بیان کے بعد ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا مسترد کردی اور رہائی کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ مظفر گڑھ کے علاقے کوٹ ادو میں خاتون سے مبینہ زیادتی پر اے ایس آئی سمیت 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کے بعد مقدمے میں نامزد اے ایس آئی کو معطل کرکے گرفتار کیا گیا۔
Comments are closed.