وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ایک ہفتے میں معاملات صحیح نہ ہوئے تو مکمل لاک ڈاؤن کا سوچنا پڑے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کورونا کی لہر اسی ہفتے نیچے آئے، مکمل لاک ڈاؤن کی وزیراعظم نے مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آکسیجن کا نوے فیصد زیر استعمال ہے، آکسیجن منگوا بھی لیں تب بھی سسٹم میں زیادہ سپلائی نہیں ہوسکتی۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت میں کورونا نے تباہی مچائی ہوئی ہے، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بھارتی عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا،دعا ہے بھارتی عوام کو اس تکلیف سے نجات ملے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں کورونا کیسز کم ہونے کی وجہ سے سپلائی لائن بحال ہے ، کورونا سے اموات میں بہت اضافہ ہورہا ہے، ایس او پیز پر عمل درآمد کیلیے فوج کو بھی طلب کریں گے، ایس او پیز پر آبادی اکیس فیصد عمل کررہی تھی، 77 فیصد کورونا شہری علاقوں سے پھیلا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پریشان کن صورتحال ہے جہاں شرح 40 فیصد تک پہنچ گئی، مریم نواز نے کراچی کا دورہ ملتوی کیا جو اچھی پیش رفت ہے ، الیکشن کمیشن کو بھی کورونا کی صورتحال میں الیکشن ایس او پی بنانی چاہیے ، بھارت میں کورونا پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ مودی کی الیکشن مہم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تراویح اور عید کے اجتماعات کو ایس او پیز میں رکھنا اہم ہوگا، اس معاملے میں علماء ہماری قیادت اور رہنمائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی صحت کارڈ لانا چاہتے ہیں، تمام صحافیوں کو وزیراعظم ہاوسنگ اسکیم میں شامل کریں گے، بدقسمتی سے سندھ حکومت نے صحت کارڈ میں اپنا حصہ نہیں ڈالا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ صحافیوں کو خصوصی پیکج کے تحت صحت کارڈ میں لارہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر دباو آیا ہے کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست نےکالعدم تنظیم والے معاملے پر اپنی رٹ پر سمجھوتا نہیں کیا، اپوزیشن اس معاملے پر سیاست نہ کرے، زیادہ تلخی پاکستان کے لئے اچھی نہیں ہے، جو رویہ مسلم لیگ ن کے لوگوں کا ہے اس سے لگتا ہے یہ تلخی چاہتے ہیں، سندھ حکومت کی طرف سے تعاون نہیں ہوتا، پیپلزپارٹی نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دو سالوں میں سولہ سو ارب روپے سندھ میں آئے جس کا کوئی حساب نہیں، پیپلزپارٹی نے سندھ کو کھنڈارت میں تبدیل کردیا، کورونا کے حوالے سے اقدامات تو صوبائی حکومتوں نے کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ویکسینیشن پلان یورپ سے بھی اچھا ہے، ایک سال لگے کا ویکسین لگانے میں۔
جہانگیر ترین کے معاملے پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جہانگیر ترین پر بھی جو الزامات ہیں وہ اس کا جواب دے رہے ہیں، عمران خان کو بلیک میل یا دباو میں نہیں لایا جاسکتا، جہانگیر ترین کہہ رہے ہیں کہ میں مقدمات کا سامناکروں گا۔
Comments are closed.