وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ایک شخص بضد ہے کہ اُس نے قانون کے آگے سرنڈر نہیں کرنا۔
اعظم نذیر تارڑ جوڈیشل کمپلیکس میں پیش آئے واقعات پر پریس کانفرنس کے دوران برس پڑے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کون سی عدالت اجازت دیتی ہے کہ سائل کو گاڑی میں بٹھا کر دستخط کرائیں؟ یہ کیسا نظام ہے کہ عدالت شام تک سائل کا انتظار کرے؟
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ خدارا! عدالتی نظام کا مذاق نہ اڑائیں، انصاف کی بالادستی کا نعرہ لگانے والوں نے قانون کی دھجیاں بکھیریں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے باہر سرکاری گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، زمان پارک میں وارنٹ کی تعمیل کےلیے آنے والی پولیس پر تشدد کیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ سیاست دان جتھوں کے ذریعے مرضی کے فیصلے نہیں کرواتے ہیں، دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے قانون کا مذاق اڑایا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست یہ سبق نہیں دیتی کہ ڈنڈے اٹھائیں، ہاتھوں میں پتھر رکھیں، ہم نے خبردار کیا کہ ریاست کے خلاف للکار جاری رہی تو ریاست طاقت کا استعمال کرے گی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاست میں دلائل اور حقائق سے بات منوائی جاتی ہے، ایسا تماشا پہلے کبھی کسی عدالت میں نہیں دیکھا، اسلام آباد میں خطرناک صورتحال دیکھنے کو ملی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کو بارہا عدالت نے پیش ہونے کے مواقع دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ فسطائیت کسی صورت بھی دائمی نہیں رہتی، وہ کونسی عدالت ہے جہاں 5 ہزار بندہ لےکر جاسکتے ہیں؟
Comments are closed.