کراچی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے حتمی نتائج کا انتظار ہے، نتائج میں سست روی کی وجہ پریزائڈنگ آفیسرز کا ڈی آر او آفس نہ پہنچنا بتائی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 276 پریزائڈنگ آفیسرز میں سے165 ڈی آر او آفس پہنچے ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی کے ضمنی انتخاب کا ٹرن آؤٹ توقع سے بہت کم رہا، ووٹرز کی بڑی تعداد روزے اور شدید گرمی کے باعث گھروں تک محدود رہی۔ بدامنی کے پیش نظر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری صبح سے شام تک تعینات رہی، اس کے باوجود بعض پولنگ اسٹیشنز پر صورتحال کشیدہ پائی گئی۔
گورنمنٹ بوائز اسکول صدیقی میں قائم پولنگ اسٹیشن نمبر پانچ میں پی ٹی آئی اور پی پی کارکنان آمنے سامنے آگئے، تلخ کلامی ہوئی اور ایک دوسرے پر پولنگ میں مداخلت کا الزام لگایا گیا۔
مشتعل افراد نے اسکول کا دروازہ توڑ کر پولنگ اسٹیشن میں گھسنے کی کوشش بھی کی جبکہ اس دوران ہوائی فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صورتحال پر قابو پالیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں الزام لگایا کہ خواتین ووٹرز پر بلے پر مہر لگانے کیلئے دباو ڈالا جارہا ہے۔
پولنگ اسٹشن نمبر 147سعید آباد میں پی ایس پی اور پی ٹی آئی کے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔
الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کے دوران حلقے کا دورہ کرنے پر تحریکِ انصاف کے اراکینِ سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی، راجہ اظہر، بلال غفار، سعید آفریدی، شاہنواز جدون اور کھیل داس کو فوری حلقے سے نکلنے کا حکم دیا۔
مفتاح اسماعیل نے پولنگ کا وقت بڑھانے کی درخواست کی جسے الیکشن کمیشن نے مسترد کردیا۔
افطاری کے پیش نظر پریزائیڈنگ افسر کی جانب سے فارم 45 پر قبل از وقت دستخط کرائے گئے جس پر الیکشن کمیشن نے ان کی سرزنش کی اور دستخط کرائے گئے فارمز کو کینسل کردیا۔
Comments are closed.